Skip to main content

کراچی ٹیسٹ





کراچی ٹیسٹ ۔
نیوزی لینڈ کے خلاف جاری سیریز کا انجام بھی انگلینڈ سے مختلف نہیں نظر آ رہا کیونکہ حریف کوئی بھی ہو ہمارا اپنا مزاج ہے ہم اس خول سے باہر آنے کو تیار نہیں سو بات کر لیتے ہیں جاری ٹیسٹ کی تو جناب نیوزی لینڈ کے کین ولیم سن کی شاندار ڈبل سنچری کی بدولت نیوزی لینڈ کی ٹیم نے اپنی پہلی اننگز 600 سے زائد سکور کرنے کے بعد ڈکلئیر کر دی ہے اس طرح اسے پاکستان کے خلاف اب 170 کے لگھ بھگ لیڈ حاصل ہو گئی ہے اور ابھی کھیل میں 4 سے زائد سیشن باقی ہیں ظاہر ہے آپ نے درست اندازہ لگا لیا ،جی ہاں اب پاکستان کی جیت کا تو 0٪ بھی چانس نہیں ہے لیکن اس میچ پر نیوزی لینڈ کی گرفت مظبوط ہو چکی ہے اگر پاکستان کی ٹیم کم از کم 3 سیشن کھیلے اور 150 سے زائد سکور کر لے تو اس میچ میں مقابلہ ہو گا لیکن اگر پاکستان کی ٹیم اس میچ میں اپنی وکٹس تھرو کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گی تو بہت کم چانس ہو گا کہ اس میچ کو بچایا جا سکے سرفراز کا کم بیک اور اس اننگز یعنی دوسری اننگز میں اس کا رول بہت اہم ہو گا لگ ایسے ہی رہا ہے کہ ہم بہت جلد سرفراز کو پاکستان کی ٹیسٹ ٹیم میں دوبارہ ایک کپتان کے طور پر دیکھ پائیں گے اگر پاکستان کی ٹیم میچ ہار جاتی ہے تو اس کی یہ ہوم گراونڈ میں لگا تار 5 ویں شکست ہو گی اگر پاکستان کی ٹیم یہ میچ بچا بھی لے تو اسے نیوزی لینڈ کی جیت ہی سمجھا جانا چاہیے ۔

Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...