Skip to main content

Posts

Showing posts with the label social life

شاعرانہ مزاج!

  شاعرانہ مزاج! کبھی کبھی ایسا لگتا ہے پورے کا پورا ملک شاعری کے خبط میں مبتلا ہے کوئی ایسا شعبہ زندگی نہیں جس میں ہم شاعرانہ مزاج نہ رکھتے ہوں سیاستدان ہوں وکلاء ہوں بیوروکریٹس ہوں یا علماء کرام پورا ملک ایک قسم کے ہیجان میں اور کشمکش میں مبتلا ہے کہ ہمیں دوسرے سے بڑا ایکٹر بننا ہے بڑا شاعر بننا ہے اور دکھنا ہے چاہے اس کے لیے ہمیں کچھ بھی کرنا پڑ جائے عمومی طور پر کہا جاتا ہے کہ ہر کوئی سنگر ہوتا ہے خاص کر باتھ روم سنگر تو ہر کوئی ہوتا ہے یعنی باتھ روم میں جب انسان اکیلا ہوتا ہے تو لازمی اپنے سروں کا جادو جگاتا ہے لیکن یہاں معاملہ کچھ آگے نکل چکا ہے آپ کو شاید یہ بات معیوب لگے لیکن کڑوا سچ یہی ہے کہ آپ بس سٹاپ پر جائیں آپ کسی بھی پبلک پلیس پر جائیں آپ پبلک واش رومز میں جائیں آپ مسجد کے واش رومز میں جائیں لوگوں کی ہینڈ رائٹنگ سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں کہ کچھ لوگوں کا تعلیم بھی کچھ نہیں بگاڑ سکتی آپ اس کرب اس درد کو کیا جانیں کہ لکھنے والے کا نام نہیں لیکن جس کے لیے لکھا جا رہا ہے اس کا باقائدہ نام تک لکھا جاتا ہے ان عاشق مزاج کی مستی کا اندازہ اس سے بڑھ کر کیا ہو گا آپ کی مساجد ...

The best lifestyle!The best lifestyle! بہترین طرز زندگی!

  بہترین طرز زندگی! جب ہم ایک بہترین طرز زندگی کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ ہم اپنے لیے تو ایک پر تعیش زندگی کا انتخاب کریں لیکن دوسروں کے لیے ایک الگ طرح کی زندگی کی سوچ اپنائیں ۔مثال کے طور پر آپ ایک گاڑی لینا چاہتے ہیں لیکن اس کے خریدنے میں ناجائز ذرائع کا استعمال کرتے ہیں ۔۔تو اس میں آپکی خائش تو جائز ہے لیکن اس کو حاصل کرنے کے لیے جن اطوار کو آپ نے اپنایا ہے اس سے کسی شخص ادارے یا ملکی املاک کا نقصان ہوا ہے اس لیے اسکو کسی طور بھی قابل قبول قرار نہیں دیا جا سکتا ۔۔ ایسا کیا کیا جائے! اب کہ ہم ایک ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں جہاں خاہشات ضروریات بنتی جا رہی ہیں ایک طرف بڑھتی مہنگائی اور دوسری طرف بڑھتی خاہشات ۔انسان کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے کہ کیا صحیح اور کیا غلط ہے ۔یوں ایک افراتفری کا سا ماحول بنتا جا رہا ہے لوگ کرب اور اذیت کی کیفیت میں جا رہے ہیں ۔اگر ہم پاکستان کی بات کیں تو یہاں پر آپ کو ایک معاشرتی فیلیر نظر آئے گا سب سے زیادہ لوگ سیاسی لوگوں کو فالو کرتے ہیں لیکن ان کی زندگی شاہانہ ہے سو لوگ ان کے جیسے طرز زندگی کو اپنانا چاہتے ہیں ایک ...

Ideal social lifeبچے من کے سچےChildren are true

   بچے من کے سچے بچے معاشرے کا نہ صرف حسن ہوتے ہیں بلکہ کسی بھی معاشرے کا آئینہ بھی ہوتے ہیں ،یعنی اگر آپ کسی معاشرے کی اخلاقی حالت کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو بچوں سے کچھ دیر گپ شپ کر لیں آپ کو ان کے گھر کا اندازہ ہو جائے گا کہ جن لوگوں کے ساتھ ان بچوں کی زندگی بسر ہو رہی ہے یعنی ان کے والدین ان کے بہن بھائی ان کے مزاج کیسے ہوںگے ۔ کوئ بھی انسان جو کہ اس دنیا میں زندہ ہے وہ ہر روز کچھ نہ کچھ سیکھتا رہتا ہے محد سے لحد تک انسان کی تربیت ہوتی رہتی ہے کبھی استادوں سے اور کبھی حالات سے ۔ بچوں کی دنیا الگ ہوتی ہے ہم بچوں کو سکول میں داخل کروانے کے بعد یہ سمجھتے ہیں کہ بچے وہیں سب کچھ سیکھ کر آگے بڑھ جائیں گے لیکن ایسا بالکل نہیں ہوتا بچوں کی زیادہ تربیت ماحول سے ہوتی ہے بچے جو دیکھتے ہیں اس کا اثر قبول کرتے ہیں ان کے معصوم اذہان اپنے انداز سے چیزوں کو پرکھنے کی کوشش کرتے ہیں جو ان کو آسان لگتا ہے اس کو اپنا لیتے ہیں درست غلط کی تفریق کرنا ان کے بس میں نہیں ہوتا،سوچنا یہ ہوتا ہے کہ بچوں کی بنیادی تربیت ایسی ہو جائے کہ ان کا چیزوں کو دیکھنے اور سمجھنے کا پیمانہ درست طور پر ...

International Day of Gratitude! شکریہ کا عالمی دن!world gratitude day 2023!

love for all   شکریہ کا عالمی دن! پوری دنیا میں 11جنوری کو عالمی طور پر شکریہ کے دن کے طور پر منایا جاتا ہے ۔دنوں کو منانے کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ عوام میں ان کی اہمیت کے بارے شعور و آگائی آسکے ۔دنوں کی نسبت سے مختلف سیمینارز اور ٹاک شوز کا ا نعقاد کیا جاتا ہے تاکہ ان کی اہمیت اچھے سے ان لوگوں کو سمجھ آ سکے جن کو ان کے بارے میں علم نہیں ہوتا ۔ شکریہ بنیادی طور پر اس احساس کا نام ہے جس سے ہم دوسرے کی قدر اور عزت افزائی کا اظہار کرتے ہیں یعنی کسی کے کسی بھی عمل سے ہم متاثرہو کر اس کی تعریف کرتے ہیں تو اس کے لیے سب سے پہلا لفظ جو ہم ادا کریں گے وہ ہے ،،شکریہ ،،۔مثال کے طور پر ایک آدمی آپکو ایک پانی کا گلاس پینے کے لیے دیتا ہے اس کے جواب میں آپ اس کا شکریہ ادا کرتے ہیں ۔فرض کر لیں آپ اس کا شکریہ نہ بھی ادا کریں اس کے عمل پر یا نیکی پر کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔لیکن اگر آپ اس کا شکریہ ادا کرتے ہو تو آپ کے یہ دو بول مقنا طیسی قوت کے عامل ہیں یہ اس شخص کا حوصلہ بڑھا دیں گے ۔یوں اس شخص میں اوروں کے لیے بھی ایسا عمل کرنےکا جذبہ پیدا ہو گا یوں ہم ایک ایسے معاشرے کی جانب گامزن ہونگے جس میں اچھا عمل...

ٰIdeal Social life ,How to improve Social life.

آئیڈیل سوشل لائف ۔۔۔۔۔۔بہترین طرز زندگی،،  ا س نے تیرھویں دکان پر مول بھاو کر کے دیکھ لیا لیکن ایسا لگتا تھاتمام دکانداروں نے آپس میں طے کر رکھا تھا کہ اسے خالی ہاتھ گھر لوٹانا ہے ،بار بار وہ اپنی جیب کو دیکھتا تھا اور بچوں کے چہرے اس کی آنکھوں کے سامنے آجاتے ،وہ سوچ سکتا تھا کہ اس کے بچے نئی یونیفام نہ ملنے کی وجہ سے کتنے دل گرفتہ ہوں گے سکول میں استاد جب اس کے بچوں کو دیگر بچوں کے سامنے نئی یونیفام نہ پہننے کی وجہ پوچھیں گے تو ان کے پاس کیا جواب ہو گا ؟.کتنی ندامت اٹھانی پڑے گی انہیں ،وہ سوچ رہا تھا کہ ایک ایسا طبقہ جس کا کام بچوں کی تربیت کا ہے وہ کیسے بچوں کو دوسرے بچوں کے سامنے شرمندہ کر سکتا ہے ؟لیکن پھر اسے اپنی لاڈلی بچی کا سر جھکایا وجود نظر آیا ،کل ہی تو اس نے کہا تھا پاپا مجھے پڑھنے کا شوق نہ ہوتا تو کبھی سکول نہ جاتی ۔پتہ ہے پاپا ٹیچر نے مجھے اپنی دوستوں کے سامنے کتنا بے عزت کیا ہے ؟میں تو بس شرم سے ڈوب مر گئی ہوں ۔ابو میں کیا کرتی ؟ وہ سوچ رہا تھا پرائیویٹ سکولوں میں تو امیروں کے بچے پڑھتے ہیں ناں ہم جیسے غریبوں کے لیے تو سرکاری سکول ہیں ۔ہمارے پاس اتنے وسائل کہاں کہ ہ...

Inflation and Mafias:In Pakistan mafias and Inflation.Ideal social life

مہنگائی اور مافیاز:   مہنگائی کسی قوم کی اخلاقی اقدار کا امتحان بھی ہوتا ہے مہنگائی کا تعلق چیزوں کی طلب اور رسد سے ہوتا ہے اور مصنوعی مہنگائی کے لیے چیزوں کو مارکیٹ میں پہنچنے سے پہلے کسی جگہ سٹور کرلینا یا زخیرہ کرنا اس کی طلب اور رسد کے درمیان  ایک گیپ بنا دیتا ہے جس وجہ سے اس چیز کی قلت کا فائدہ اٹھا کر اس کے ریٹ بڑھا دیے جاتے ہیں اس کام کو بڑے بڑے مافیاز سر انجام دیتے ہیں جن کی پہنچ حکومتی ایوانوں تک بھی ہوتی ہے یوں جن کو مہنگائی ختم کرنا ہوتی ہے وہی اس کے پشتی بان بن جاتے ہیں ایسے میں عام عوام طفل تسلیوں کا شکار ہو جاتے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ بھی نہیں ہوتا ایک تو پاکستان میں قیمتوں کا کم ہونا نا ممکن ہوتا ہے دوسرا عوام کو چیزوں کی دستیابی یقینی بنا کر داد و تحسین وصول کی جاتی ہے یوں ایک ایسا ظلم جس کی مذمت ہونی تھی اسی ظلم پر داد و تحسین کا انوکھا کا رنامہ پاکستان میں ممکن ہے ۔۔۔ کسی ملک میں ایک بادشاہ تھا اس کی عوام اس کے کسی بھی ظلم پر اعتراض یا احتجاج نہ کرتی تھی یوں ایک دن اس نے اپنی کابینہ سے مشاورت کی کہ ایسا کیا کیا جائے کہ اس کی عوام اس کے خلاف احتجاج کرے خاصے ...

Economic challenges and common people. Ideal social life

معاشی چیلنجز اور عام آدمی ۔۔۔ ہم اپنی روز مرہ زندگی کو دو کیٹیگریز میں تقسیم کر سکتے ہیں ۔۔ 1۔لگژری یا عیاشی  2۔ضرورت یا مجبوری آگے چل کر ہم ان کیٹیگریز کو بھی مزید تقسیم کر کے اچھے سے ایک پروگرام ترتیب دیں گے جس پر عمل کر کے ہم کچھ نہ کچھ اس کرائسس کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جائیں گے جس کا سامنا آنے والے چند دنوں یا ہفتوں میں کرنا پڑ سکتا ہے ،ایک بات جو ہم سب کے ایمان کا حصہ ہے (انشااللہ)کہ اگر اللہ چاہے تو ناممکن سے ممکن نہ ہونے سے ہونا کرائسس اپر چونیٹی بن سکتا ہے کوئی مشکل نہیں ،ہم دعائوں سے اچھے اعمال سے صدقہ خیرات سے اور اللہ کو راضی کر کے بہت سی آنے والی بلائوں کو ٹال سکتے ہیں ،سر دست ہم جو تیاری کرنے جا رہے ہیں وہ ان حالات کے لیے کر رہے ہیں جن کا آنا اب کوئی انہونی نہیں بلکہ ایسا ہو چکا ہے اس کے اثرات کی بات ہم کر رہے ہیں یہ تو آپ سب ہی جانتے ہیں کہ مصیبت میں گھبرانا کمال درجے کی مصیبت ہے۔ پاکستان کے معاشی حالات جس ڈگر پہ چل نکلے ہیں اس سے واپسی کی کوئی راہ سجھائی نہیں دیتی ،دلچسپ امر ہے کہ سوائے جماعت اسلامی کے سبھی سیاسی جماعتیں اقتدار میں بھی ہیں اور سبھی جماعتیں اپوزیشن ...

Benefits of sleeping early and waking up early,Ideal social life,Benefits of early walk

  Benefits of sleeping early and waking up early,Ideal social    life,Benefits of early walk nature سحر خیزی اور جلدی سونے کے فائدے۔ آج کل پاکستان میں ایک موضوع زیر بحث ہے ،وہ ہے جلدی اٹھنا اور جلدی سونا ایسا اس لیے نہیں ہو رہا کہ ہم کوئی بہت مذہبی ہو گئے ہیں  یاایسا اس لیے ہو رہا ہے کیوں کہ ہم فطرت کے بہت قریب ہو گئے ہیں بلکہ ایسا اس لیے ہو رہا ہے کہ ہم بہت غریب ہو گئے ہیں ،ہر آنے والی حکومت کی پرفارمنس یہ ہے کہ ہم نےکس قدر مالیاتی اداروں سے قرض لیا ہے اور کن شرائط پہ لیا ہے اوردوسری پرفارمنس جس کا کریڈٹ لینے کو ہر آنے اور جانے والی حکومت مرے جا رہی ہوتی ہے وہ ہے کہ ہم نے کتنا ٹیکس اکھٹا کیا ہے  ۔۔پاکستان میں اب تو یہ ایک روایت سی بن گئی ہے کہ اگر آپ اپوزیشن میں ہو تو حکومت کے ہر کام کا وہ ناجائز ہو کہ درست اس لیے غلط کہنا ہے کہ آپ اقتدار میں نہیں ہو اور اگر آپ حکومت میں ہو تو اپوزیشن کی ہر بات کو غلط ثابت کرنے پر سارا زور لگانا ہے ۔  حکومت پاکستان نے ایک فرمان جاری کیا ہے جس کے مطابق تمام کاروباری مراکز رات 8 بجےسوئے ہوٹلز کے بند کرنے ہیں اور ہوٹلز کو رات...

ideal social life,,,,how to improve social life ..what is good social life

ا یک بوڑھی عورت مسجد کے باہر بھیک مانگ رہی تھی۔ کسی نے پوچھا کیا ہوا ماں اس عمر میں بھیک کیوں مانگ رہی ہو؟ تو ماں نے جواب دیا کہ اس عمر میں بھیک مانگنے کی کوئی وجہ نہیں، لیکن کھانے کو کچھ نہیں، اس لیے بھیک مانگنے پر مجبور ہوں۔ پھر اس شخص نے پھر پوچھا کہ تمہارا کوئی بیٹا نہیں ہے تو اماں جی نے جواب دیا، لیکن وہ تو کہیں کام پر گئی ہوئی ہیں۔ تو اس آدمی نے پھر پوچھا کہ کیا تم سے رابطہ نہیں ہوا، ماں نے بتایا کہ وہ مجھے ہر ماہ ایک کاغذ بھیجتا ہے، میں اسے گھر پر رکھتا ہوں، اس آدمی نے کہا، جا کر دکھاؤ اس کاغذ میں کیا لکھا ہے، آدمی جا کر دیکھتا ہے۔ اور پتہ چلا کہ عورت کا بیٹا اسے ہر ماہ پے آرڈر بھیجتا تھا لیکن علم نہ ہونے کی وجہ سے ماں کو دھکے کھانے پڑتے تھے۔ میں نے یہ مضمون کہیں پڑھا تھا اور مجھے اچھا لگا۔ یہ کسی ماں کی کہانی نہیں ہے۔ ہم میں سے ہر ایک اپنی محرومی کا رونا رو رہا ہے لیکن وہ نہیں جانتا کہ اس کی محرومی بھی اس کی دولت ہے۔ ہم بحیثیت معاشرہ اور فرد کے طور پر نہیں، ہم میں سے ہر ایک اپنی انفرادی زندگی کو مکمل سمجھ کر آگے بڑھانے پر مجبور ہوتا ہے جب کہ اس کے ارد گرد ایک آدمی یا بہت سے لوگ...

Ideal social life How to improve social life ?

 حادثات اور مواقع ۔ کچھ عرصہ قبل میں بی بی سی کی ایک ڈاکو منٹری دیکھ رہا تھا ،ڈاکو منٹری میں دکھایا گیا تھا کہ جب امریکن افواج کی جانب سے بمباری کی جاتی ہے تو کیسے افغان شہری جمع ہو جاتے ہیں اور اس بمباری کے نتیجے میں جو بموں کے ٹکڑے ادھر اُدھر بِکھر جاتے ہیں ان کو چن کر سکریپ میں بیچ کر اپنے لیے روزی کا سامان کرتے ہیں بعد میں ایسی خبریں بھی آئیں کہ رات کی تاریکی میں افغان شہری مختلف پہاڑیوں پر لالٹینیں جلاتے ہیں تا کہ امریکن سشمن سمجھ کر بمباری کریں اور وہ بموں کے ٹکڑے اکھٹے کریں اور اس کو سکریپ میں بیچ کر روزی روٹی کا بندوبست کر سکیں ،یہ کتنی عجیب بات ہے کہ

Quid e Azam Mohammad Ali Jinah

 اے قائدِاعظم تیرا احسان ہے (25 دسمبر 1876 ) یہ ایک پروقار تقریب تھی ،کئی ایک مہمانوں کو مدعو کیا گیا تھا جن میں تقریباَ۔ تمام شعبہ ہائے زنگی کے لوگ شامل تھے یہ ایک نجی سکول کی جلسہ تقسیم اسناد کی تقریب تھی ،پاکستان میں قائدِاعظم محمدعلی جناح کے یومِ پیدائش پر چھٹی ہوتی ہے اور اس دن مختلف تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔شائد اسی لیے سکول انتظامیہ نے اس دن کا انتخاب کیا تھا تا کہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس تقریب کا حصہ بنیں ،مجھے بھی اس تقریب میں شرکت کا دعوت نامہ موصول ہوا تھا ۔ یہ واقعی میں ایک شاندار تقریب تھی ،مقررین اور طلبہ نے قائدِ اعظم کی زندگی پر سیر حاصل گفتگو کی اور حاضرین اور سامعین کے دل میں اپنے محبوب قائد کی محبت کو ایک نئی جہت ملی ۔بچوں نے بہت اچھے سے ملی و قومی نغمے  گائے اور اور شرکا سے داد و تحسین وصول کی ۔ایک بچی نے تو کمال ہی کر دیا اس ترنم سے اور ترانے کے اندر محو ہو کر گایا کہ کیا ہی کہنے ،ترانے کے بول تھے ،اے قائدِاعظم تیرا احسان ہے ،ترانہ گانے کا لفظ میں جان بوجھ کر استعمال کر رہا ہوں کیونکہ اب تو ترانہ کیا نعت بھی ہم لوگ گاتے ہیں پڑھتے نہیں یہ جد ت پسندی کا ...

Ideal social life .don,t tell a lie

 جھوٹ اور انسانی معاشرہ ۔۔ بنی نوع انسان کی ترقی کسی شارٹ ٹرم پالیسی کے نتیجے میں ممکن نہیں اس کے لیے جہد مسلسل می ضورت ہوتی ہے اور دنیا میں وہی اقوام رتبہ اور عزت پاتی ہیں جو محنت کو اپنا شعار بناتی ہیں ۔جو اقوام ترقی کی منازل تیزی سے طے کرتی ہیں وہ کسی معجزے کے نتیجے میں نہیں بلکہ محنت کو معجزہ بنا دیتی ہیں جب جب کوئی معاشرہ یا قوم محنت اور جہد مسلسل پر سچے دل سے کاربند ہو جاتی ہے اس کے لیے تحقیق کے دروازے کھلتے جاتے ہیں اور ان کی بلندیوں کا سفر شروع ہو جاتا ہے ۔لیکن بد قسمتی سے اگر کسی معاشرے میں سستی اور کائلی کی بری روایات یا عادات پیدا ہو جاتی ہیں تو ان کی ترقی کا سفر نہ صرف رک جاتا ہے بلکہ ان میں ترقی کے شارٹ روٹس پکڑنے کا رجعان پیدا ہو جاتا ہے ،کوئی بھی فرد یا معاشرہ اگر شارٹ کٹ کے ذریعے ترقی کرنے کی کوشش کرے گا تو اس کا باریک بینی سے جائزہ لیا جائے تو آپ کو پتہ چلے گا کہ اس معاشرہ مٰیں ایک برائی لازماََ نظر آئے گی اور وہ برائی ہے ،جھوٹ ، جھوٹ ایک لعنت ، جھوٹ ایک ایسی لعنت ہے کہ اس کے پیدا ہونے کے بعد پھرکسی بھی مذید برائی کے پیدا ہونے کے امکانات کئی گناہ بڑھ جاتے ہیں مثال ...

Ideal Social Life

be a social Activist.

—  The Complete Guide to Social Activities and Why You Should be Engaged in Them, Introduction: What are Social Activities? (  1  )what we can do better for a society where we live . (  2 )what is need of our society and what we can improve. (  3 )what change we can made. (4 ) what we can for the betterment of life style. (5 )who is the one to take 1st step? Why should we partake n Social Activities? It is very important that you should think ,not for self but whole society ,not for your publicity but building of a society with out any fortune.    How can we get started with them? It is very impotent for a individual to start with himself .change you habits make some good hobbies to make some ideas to poor,s help some students ,take care of widows and buy your plan .i remember that starts with you and then teach some one .         The Importance and Benefits of Participating in Social Activities. 💡one day you see a team ...

likes ,follow ,comment share.

 سوشل میڈیا اور ہماری ذمہ داریاں ۔ 8اکتوبر 2005 کادن پاکستان بطور خاص کشمیر کی تاریخ میں ایک تباہ کن دن کے طور پر یاد رکھا جائے گا ۔اس وقت پاکستان میں جنرل (ریٹائرڈ) مشرف کی حکومت تھی ۔ہولناک زلزلہ سے دھرتی الٹ پلٹ ہو گئی اور لاکھوں انسانی جانیں ضائع ہو گئیں ! اس وقت کشمیر میں کمیونیکیشن کا نظام سرے سے موجود ہی نہ تھا ،اگر کوئی تھوڑا بہت نظام تھا بھی تو وہ سرکاری دفاتر تک محدود تھا ،سو بہت سی قیمتی جانیں محض اس لیے ضائع ہو گئیں کہ ان تک بروقت مدد نہ پہنچ سکی ،بہت سے لوگ ملبے تلے گھنٹوں دبے رہے اور مدد مدد پکارتے رہے لیکن ان کی آواز کسی تک نہ پہنچ سکی .ممکن ہے اس وقت کمیونیکیشن کا کوئی نظام ہوتا بھی لیکن اس قیامت خیز زلزلے میں بے کار ہو جاتا یا زمیں بوس ہو جاتا ،لیکن جنرل مشرف کے ذہن میں اس بات کا اثر بہت گہرا ہوا کہ اگر کمیونیکیشن کا  نظام ہوتا تو شاید بہت سی انسانی زندگیاں بچائی جا سکتی تھیں یا ایسے دور دراز علاقے جہاں امداد بروقت نہ پہنچ سکی کیوں کہ ان کا علم بہت دیر سے ہوا ایسی صورت حال کا سامنا نہ کرنا پڑتا ۔ جنرل مشرف نے دنیا بھر کی کمپنیوں کو اس شعبہ میؐں سرمایہ کاری کی ...

society build by mediaمعاشرے کی تعمیر میں میڈیا کا رول

ہم بطور معاشرہ کس طرح سوچتے ہیں  بظائر ایسا لگتا ہے کہ پاکستان کی رائے عامہ دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے،پرو جیو یا پرو اے۔ آر۔وائی اور  اینٹی جیو یا اینٹی اے۔آر وائی۔ماضی میں ایسی کوئی مثال شاید ہی ملے،جب دو بڑے میڈیا ہاوسز اس دیدہ دلیری سے پرو یا اینٹی حکومت یا حزب اختلاف کے طور پر سامنے آئے ہوں۔صحافی ارشد شریف کے بہیمانہ قتل کے بعد دونوں میڈیا ہاوسز نے بیانیے کی جنگ میں ایک دوسرے سے سبقت لینے میں جو سولو فلائٹ پکڑی ہے اس کا انجام تو لازماَ تاریخ نے طے کرنا ہے۔لیکن ایک عام پاکستانی کی رائے اور سوچ کوجس بے رحمی سےمسل کر رکھ دیا گیا ہے وہ بھی اپنی مثال آپ ہے۔آپ ایک گھنٹے کے لیے ان چینلز کی نشریحات باری باری لگا کر دیکھ لیں،آپ کو دو مختلف راج نظر آئیں گے ایک طرف دودھ شہد اور دوسری جانب بھوک افلاس جب کہ حالت یہ ہے کہ اپنے ریاست مدینہ والے ہوں یا پیرس والے،دونوں ایک ہی حکمت عملی کے پیروکار،دونوں نے اپنے اپنے ادوار میں مہنگائی اور لاقانونیت کے سوا کچھ نہیں کیا۔اب ببانگِ دہل۔اسٹیبلشمنٹ کے کردار اور بیک چینل رابطوں پر فخر کا اظہار؟ایسے میں دونوں جماعتوں اور دونوں میڈیا ہاوسزنے مینگائ...

چھوٹی خوشیاں

میں نے اپنی کار ایک ڈٖھابہ نما ہوٹل کے سامنے روک دی اور گاڑی لاک کیے بغیر ہی ہوٹل میں داخل ہو گیا ہوٹل کیا تھا ایک ڈربہ نما کمرہ اور بس۔۔۔ ہوٹل میں کچھ لوگ شڑاپ شڑاپ چائے کی چسکیاں لے رہے تھے۔تمام ہی لوگ مجھے گھورنے کے انداز میں دیکھ رہے تھے بلکہ دل دل ہی میں میرے بارے میں راے قائم کر رہے تھے،ہوٹل مالک کا انداز البتہ مودبانہ تھا۔ میں نے سپیشل چائے کا آرڈر دیا اور موبائل میں مگن ہو گیا سپیشل چائے کو عرف عام میں دودھ پتی بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس میں پانی کی جگہ دودھ استعمال ہوتا ہے اب دودھ کتنا خالص ہوتا ہے یہ تو شاید دودھ دینے والے جانور کو بھی معلوم نہیں ہوتا میں اور ہوٹل والا کیا جانتے؟ یقینی طور چائے شاندار تھی۔ہوٹل والے نے تحسین طلب نظروں سے مجھے دیکھا اور میں نے بھی کنجوسی نہیں کی۔میں دیکھ رہا تھا وہ زیر لب مسکرا رہا تھا اور کچھ بڑبڑا رہا تھا شاہد کوئی دعا پڑھ رہا ہو ۔ہم دوسروں کو خوشیاں دینے میں بہت کنجوس بلکہ منحوس واقع ہوئے ہیں خوشیاں چھیننے میں ہمارا کوئی ثانی نہیں آئے روز اخبارات میں خبر چھپتی ہے فلاں جگہ ڈاکو پرس چھین کر یا مزاحمت پر گولی مار کر...

Small Pleasures.

Small pleasures..  I stopped my car in front of a dhaba-like hotel and entered the hotel without locking the car What was the hotel was a small room and a bus. Some people were sipping tea in the hotel All the people were staring at me but thinking about me in their hearts were establishing, the style of the hotel owner was polite. I ordered special tea  Special Tea is also commonly known as special tea because it contains milk instead of water It is used, now how pure the milk is, it may not even be known to the milking animal What do I and the hotel know? Certainly the tea was excellent. The hotelier looked appreciative He looked at me and I didn't hesitate either. I was watching him smiling under his breath and muttering something. may be is reciting some , pray, We have not had any chance of taking away our happiness. Every day there is a news in the newspapers that robbers snatched purses from such and  place or escape by shooting on resistance, etc. In ...

Ideal social life

                                                                                                            شاید کہ ایسا وقت بھی ہو ترتیب وقت میں                                                                                                              دستک کو تیرا ہاتھ اٹھے لیکن میرا در نہ