Skip to main content

Ideal social life.left behind bad habits

ہم تو ٹھرے پاکستانی !
 آپ پاکستان کے کسی چھوٹے بڑے شہر میں چلے جائیں ایک چیز آپ کو کامن مل جائے گی آپ پر کوئی ٹرسٹ نہیں کرے گا اور آپ بھی کسی پر ٹرسٹ نہیں کرو گے ؟ لیکن آپ ڈھونگیون پراعتماد کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی سپورٹ بھی کرو گے ۔ان کے جال میں پھنسنے کیلئے اپنے آپ کو تیار پاؤ گے آپ کسی نانبائ کی دکان پر دس منٹ کے لئے رک کر دیکھ لیں آپ اسے اپنا سیاسی گرو مان لیں گے ۔آپ میڈیکل سٹور والے سے بلا چون و چراہ دل کا آپریشن کروا لو گے لیکن پروفیشنل ڈاکٹر کی ایسی کی تیسی ۔آپ محلے کے امام صاحب کو دھتکار دو گے لیکن اجنبی ڈھونگی سے لڑکی بیاہ دو گے ۔آپ بھا ئی کو ددشمن اور فراڈی کو دوست بنانے میں منٹ کی دیر نہیں کرتے ۔آپ لوگوں کی اخلاقیات کو لباس سے جوڑ لیتے ہو آپ لوگوں کو بے وقوف وعقلمند سمجھنے کیلۓ اپنے فلسفے پر قاہم رہنا چاہتے ہو ۔پاکستان کے کئ شعبوں میں ڈھونگی ہونگے لیکن ہماری مہربانیوں نے انہیں عزت شہرت دولت کی بلندیوں تک پہنچا رکھا ہے جس دن ہم جانوروں کے ڈاکٹر سے انسانوں کی نبض پر ہاتھ رکھوانا چھوڑ دیں گے آپ یقیں کیجیے آدھے مسا ئل ہم سے بھاگ  جائیں گے آگے بڑھنے کیلیے اگر ایک آدھ بری عادت سے ایک آدھ ڈھونگی دوست سے ناراضی بھی مول لینی پڑھے تو نقصان کا سودا نہیں۔  
We are Pakistanis!
  If you go to a small or big city in Pakistan, you will find one thing in common: no one will trust you and you will not trust anyone. But you will trust  non professionals as well as support him. You will find yourself ready to fall into his trap. You will stop at a bakery shop for ten minutes and you will accept him as your political guru. You will get a heart operation done by the medical store owner without any hesitation, but the professional doctor will do the same. You don't take a minute to make it. You associate people's morals with clothes. You want to stick to your philosophy to make people think they are stupid and wise. There will be hypocrites in many areas of Pakistan, but our kindness has given them honor, fame, and wealth. It has reached the heights. The day we stop keeping our hands on the pulse of the human being like a veterinarian. Believe me, half the problems will run away from us. If you read it, there is no loss.

Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...