Skip to main content

چھوٹی خوشیاں

میں نے اپنی کار ایک ڈٖھابہ نما ہوٹل کے سامنے روک دی اور گاڑی لاک کیے بغیر ہی ہوٹل میں داخل ہو گیا ہوٹل کیا تھا ایک ڈربہ نما کمرہ اور بس۔۔۔ ہوٹل میں کچھ لوگ شڑاپ شڑاپ چائے کی چسکیاں لے رہے تھے۔تمام ہی لوگ مجھے گھورنے کے انداز میں دیکھ رہے تھے بلکہ دل دل ہی میں میرے بارے میں راے قائم کر رہے تھے،ہوٹل مالک کا انداز البتہ مودبانہ تھا۔ میں نے سپیشل چائے کا آرڈر دیا اور موبائل میں مگن ہو گیا سپیشل چائے کو عرف عام میں دودھ پتی بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس میں پانی کی جگہ دودھ استعمال ہوتا ہے اب دودھ کتنا خالص ہوتا ہے یہ تو شاید دودھ دینے والے جانور کو بھی معلوم نہیں ہوتا میں اور ہوٹل والا کیا جانتے؟ یقینی طور چائے شاندار تھی۔ہوٹل والے نے تحسین طلب نظروں سے مجھے دیکھا اور میں نے بھی کنجوسی نہیں کی۔میں دیکھ رہا تھا وہ زیر لب مسکرا رہا تھا اور کچھ بڑبڑا رہا تھا شاہد کوئی دعا پڑھ رہا ہو ۔ہم دوسروں کو خوشیاں دینے میں بہت کنجوس بلکہ منحوس واقع ہوئے ہیں خوشیاں چھیننے میں ہمارا کوئی ثانی نہیں آئے روز اخبارات میں خبر چھپتی ہے فلاں جگہ ڈاکو پرس چھین کر یا مزاحمت پر گولی مار کر فرار وغیرہ وغیرہ۔ایسے میں سارا زور ملزم کی سفاکی اور پولیس کی نااہلی پر دیا جاتا ہے دانستہ نادانستہ اس چھینی گئی خوشی آس اور امید پر کسی کی نظر نہیں جاتی جرم کے نتیجے میں متاثرہ شخص پر پڑنے والے اثرات پر کوئی بات نہیں ہوتی اور نہ ہی مداوہ۔نتیجہ میں متاثرہ شخص بے رعنا زندگی کا بوجھ اٹھاتے اٹھاتے تھک جاتا ہے یا اس را ہ پہ چل پڑتا ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں ہوتی۔میں دیکھ رہا تھا اور محسوس کر سکتا تھا۔وہ شام کیلیے اپنے بچوں کی فرمائشوں اور میری چائے کی معمولی آمدنی۔۔چھوٹی میمو نہ کیلیے چوڑیاں سعدیہ کیلیے کل کا دلاسہ بیوی کے ماتھے کی شکنیں اور نئے دن کے آغاز کی پیش بندی،میں نے فیصلہ کیا آج اس کی کھوج لگاؤں گا اسی دوران میرے دوست ہوٹل میں داخل ہوے میری کتاب پٹوار خانہ سے اقتباس

Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...