Skip to main content

لانگ مارچ سے دھرنا مارچ تک !From Long March to Dharna March!

 لانگ مارچ سے دھرنا مارچ تک !

پاکستان میں مارچ دھرنے احتجاج کوئی نئی بات نہیں ۔ نہ ہی یہ کوئی ایسی بات ہے کہ جو پہلی دفعہ سنی ہو ۔ آپ کو ابو سے ڈانٹ پڑے آپ سڑک پہ دھرنا دے سکتے ہیں ۔ پی ٹی آئی کے 2014 کے گلیمرس دھرنے کو البتہ ممتاز حیثیت حاصل ہے ۔ لیکن یہی پی ٹی آئی جب اقتدار میں تھی تو خادم رضوی صاحب کے دھرنے کو طاقت سے کچلنے کی کوشش کی گئی ۔ لیکن کیا کہنے اس اقتدار کے ۔ آپ مسندِاقتدار پہ براجمان ہوتے ہی سارے وعدے ،ساری اخلاقیات، ہر قسم کی مہنگائی اور قانون ضوابط نہ صرف بھول جاتے ہیں بلکہ ساری خرابیوں ،سارے مسائل کی جڑ آپ کو صرف اور صرف اپوزیشن لگتی ہے ،ادھر اق تدار سے نکلے مہنگائی غربت بے روزگاری ،عوام کا درد صاحبان کا تکیہ کلام بن جاتا ہے ۔ اب تو ہ میں شبہ ہو چلا ہے ۔ دشمن کا کیا بھروسہ کسی نے مسند ِاقتدار پہ جادو کر دیا ہو ۔ اقتدار کا ملنا اقدار کا چھننا گویا ایک ہی بات ہے ۔ ایسے میں ان وزیروں ،مشیروں کے چہرے آنکھوں کے سامنے گھوم جاتے ہیں جو صاحبان کو سب اچھا بلکہ بہت اچھا کی رپورٹس دے دے کر نہیں تھکتے ۔ حیرت انگیز بات وہی ہیں جنہیں لوگ الیکٹیبلز ،کے نام سے یاد کر کے صبع شام دعائیں دیتے ہیں ۔ پارٹی کوئی بھی ہو یہ لوگ سب پارٹیوں میں ضم ھونے کی خداداد صلاحیت کے حامل ہیں ۔ بات دھرنوں کی ہو رہی تھی ۔ ایسے ہی زکر معصوماں ہو گیا ۔ متعدد بار اپوزیشن اس با ت کو تسلیم کر چکی ہے ۔ کئی بار عمران خان مان چکے ہیں کہ سب کھیل ایک تعیناتی کیلیے کھیلا جا رہا ہے۔

From Long March to Dharna March!

Protests in Pakistan are nothing new. Nor is this something that is heard for the first time. If you are scolded by your father, you can protest on the road. PTI's glamorous sit-in of 2014, however, has a prominent status. But when this PTI was in power, an attempt was made to crush Khadim Rizvi's sit-in by force. But what about this power? As soon as you are in power, you not only forget all the promises, all morals, all kinds of inflation and laws and regulations, but you find the root of all the problems, all the problems to be only the opposition. The pain of the people becomes the pillow of the masters. Now I have doubts. What is the trust of the enemy? Gaining power and snatching values seem to be the same thing. In such a situation, the faces of the ministers and advisers who do not get tired of giving the reports of all the good things to the masters are moving before the eyes. The surprising thing is that they are the ones whom people remember in the name of electables and pray in the evening. Irrespective of the party, these people have the God-given ability to join the parties. There was talk of sit-ins. This is how the mention became innocent. The opposition has admitted this many times. Many times Imran Khan has admitted that all games are being played for one appointment. (Continued)  

 )

Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...