بلدیاتی انتخابات امکانات، خوائشات !
آزاد کشمیر میں بلدیاتی انتخابات کا دوسرا مرحلہ کل مکمل ہو جائے گا ۔ مظفرآباد ڈویژن میں ہونے والے پہلے مرحلہ میں حکمران جماعت کو اپنے ہی منحرف ارکان کے چیلیج کا سامنا رہا ،پونچھ ڈویژن میں بھی حالات مختلف نہیں ہونگے ،آزاد کشمیر میں یہ گویا روایت سی بن گئی ہے کہ جو جماعت پاکستان میں برسراقتدار ہوتی ہے اس کی حکومت بن جاتی ہے ،یہ بات بھی قابل غور ہے کہ عمومی طور پر پاکستان سے مداخلت بھی کم ہوتی ہے ۔اگر ہوتی بھی ہے تو کم از کم اتنی نہیں ہوتی جتنی خود پاکستان میں ہوتی ہے ۔لیکن اثرات کے حساب سے ،آزاد کشمیر کے عوام اور سیاست دان پارٹیاں بدلنے کو برا نہیں سمجھتے ۔بارہا ایسے مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں کہ ایک سیاستدان کو ایک جماعت میں عوام مسترد کر دیتے ہیں لیکن اسی سیاستدان کو دوسری جماعت میں بھاری مینڈیٹ ملتا ہے ۔یعنی ایک اوسط درجے کی سوجھ بوجھ رکھنے والا آدمی بھی اس بات کو سمجھ لیتا ہے کہ آنے والی حکومت کس کی بننے والی ہے ؛
اس وقت پاکستان میں تقریباََ تمام ہی جماعتیں برسر اقتدار ہیں اس کا عکس آپکو حالیہ بلدیا تی الیکشن میں نظر آتا ہے ۔اور باقی دو ڈویژنز میں بھی یہی ہونے جا رہا ہے ،اس کا بڑا سبب پاکستان کے حالات اور سیاسی کشاکش ہے جس کو خطہ کے لوگوں کی سوچ سے ریفلیکٹ ہوتے دیکھا جا سکتا ہے ۔تحریک انصاف کے ساتھ ٹریجڈی یہ بھی ہوئی کہ اس کے ٹکٹ کے امیدوار زیادہ تھے اور جن لوگوں کو ٹکٹ نہیں ملے ،وہ آزاد الیکشن لڑنے پر مصر رہے یوں تحریک انصاف بمقابلہ تحریک انصاف ہو گیا ،یوں اپوزیشن امیدواروں کو کامیابی کا رستہ مل گیا ۔لیکن جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا محض یہی وجہ نہیں پاکستان تحریک انصاف کی پاکستان میں مصروفیت اور بہت سے معاملات میں اپنے موقف سے پسپائی نے تحریک انصاف کو نقصان سے دو چار کر دیا ہے
بہرحال تحریک انصاف ،کی حکومت کو بظاہر کوئی خطرہ نہیں ،پاکستان میں حکومت اور اپوزیشن کی محازآرائی کیا رنگ لائے یہ ایک الگ بحث ہے ۔اس ووٹ کا استعمال درست طور ہونا چاہیے
.jpg)
Comments
Post a Comment