Skip to main content

pollution

ماحولیاتی آلودگی 

 پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جو ماحولیاتی تبدیلیوں کی زد میں ہیں،حالیہ سیلاب اس کی زندہ مثال ہے۔اس کے ساتھ ہی ہمیں صحت اور صفائی کے مسائل کا بھی سامنا ہے۔ ایئر کوالٹی انڈکس میں لاہور اور کراچی آلودہ ترین شہروں کی فہرست میں ہیں۔بلاشبہ صحت اور صفائی کا آپس میں گہرا تعلق ہے،مملکت خداداد میں جہاں اورچیلنجز منہ کھولے کھڑے ہیں۔وہاں پر اب بد ترین ماحولیاتی چیلنج بھی ایک توجہ طلب مسلۂ بن چکا ہے۔اس مسلہ کا برا ئے راست تعلق ہمارے مزاج اور طرزِ رہن سہن سے بھی ہے۔شہر کسی بھی سوسائٹی کا آئیڈیل ہوتا ہے لیکن یہاں گنگا اس لحاظ سے الٹی بہتی ہے کہ صحت اور صفائی کے لحاظ سے دیہات قدرے محفوظ ہیں۔جبکہ ہمارے شہر بدترین ہیں۔جبکہ تعلیم اور دیگر سہولیات کے فقدان نے دیہات کو بھی رہائش کے لحاظ سے مشکل بنا دیا ہے،شہروں میں بھی اب لوگ نا کافی سہولیات کا رونا روتے پائے جاتے ہیں!دیہات سے شہروں کی جانب نقل مکانی نے اس مسلۂ کو اور بھی گھمبیر بنا دیا ہے۔کیوں کہ شہری انتظامیہ کی بنا پلاننگ،اور لینڈ مافیا کے طاقتور ہونے اور شہری انتظامیہ کی کرپشن نے اس مسلۂ کو مذید پیچیدہ کر دیا ہے، بطور مسلمان ہمارا ایمان ہے کہ صفائی نصف ایمان ہے لیکن ہم اپنے ایمان کی تازگی کا سامان کرتے ہوئے کچرہ دوسروں کے دروازے کے سامنے پھینک کر اپنی ذمہ داریوں سے گلو خلاصی کرنا چاہتے ہیں،آپ کی حیرانی کی انتہا تب ہوتی ہے جب ا ٓپ پبلک مقامات پر جاتے ہو،ایسا لگتا ہے،کچرا پھینکنے کی ضد لگی ہو۔ساحل سمندر،پارکس،پبلک ٹرانسپورٹ، سڑکیں سبھی ہمارے رویے اور صفائی کے معاملہ میں ہمارے مزاج اور شعور کے آہینہ دار ہیں!جنگلات کے بے دریغ کٹاؤ کی وجہ سے ماحولیاتی اثرات تو جو مرتب ہوتے ہیں وہ ایک الگ معاملہ ہے،لیکن موسم گرما میں جنگلات مافیہ جان بوجھ کر اس لیے جنگلات کو آگ لگاتا ہے کہ اس سے ان کی کرپشن چھپانا مقصود ہوتا ہے،ان کی کرپشن تو شاید بچ جاتی ہو لیکن جنگلات،جنگلی حیات اور قیمتی جڑی بوٹیوں سمیت اس کرہ ارض کے توازن کو قائم رکھنے والی حیات کےخاتمہ کا جرم کر کے یہ مافیہ اپنا اور دیگر زندگیوں کے لیے لا تعداد مسائل کا باعث بنتا ہے،اسی طرح ٹرانسپورٹ مافیہ دھواں چھوڑنے والی اور کھٹارہ گاڑیوں کو روڈز پر چلا کر ماحول کی تباہی کا باعث بن رہے ہیں، سیوریج کا بوسیدہ اور ناکارہ نظام بھی ماحولیاتی آلودگی کی بڑی وجوہات میں سے ہے۔علاوہ مختلف بیماریوں کا باعث اور پانی کی آلودگی کا بڑا سبب بھی یہی سسٹم ہے مختصر یہ کہ ہم صحت مند تو رہنا چاہتے ہیں،لیکن صحت مند سرگرمیاں نہیں اپنانا چاہتے،ہم صاف ستھرے رہنا چاہتے ہیں لیکن اپنی کاوش اور کوشش کے بغیر ہم دوسروں کو تلقین کرنا چاہتے ہیں لیکن خود کچھ نہیں کرنا چاہتے،

Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...