بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے اس گھپ اندھیرے میں کہاں سے آ رہا تھا میں نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے میں بولا غریبوں کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے ۔ میں نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں سڑک پر قدرے کم تھیں ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں میں آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی میں بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے میں محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں ۔ اس وقت پاکستان میں موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے ۔ اس لیے...
Dear friends, whoever is alive, one day he has to go, as long as it is written to stay or stay in this world, he has to spend that time, but how to live his life is his own decision. But everyone's desire is to lead a life that people will remember. The aim of our title i.e. Ideal Social Lief is also to provide a platform from which people of all department of life can get such rare information. Achieved that its purpose is to make a positive change in life.keep connecting,thank you
Comments
Post a Comment