Skip to main content

SAUDI ARAB WIN OVER ARJENTINE


فٹ بال ورلڈ 
کپ،

فٹ بال کا عالمی میلہ قطر میں جاری ہے جس میں 32ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں۔پہلی دفعہ کسی مسلم ملک کو اس عالمی میلے کی میزبانی کا شرف حاصل ہوا ہے،قطر نے بلاشبہ اس کی میزبانی کا حقدار ہونے کا ابھی تک ثبوت دیا ہے،فٹ بال ایک عالمی کھیل ہے۔تقریباََ تمام ہی ممالک میں اس کے کھیل سے پیار کرنے والے موجود ہیں۔عالمی سطع پر اس کھیل کے ایونٹ کروانے اور اس کھیل کے قوانین و ضوابط کی ذمہ دار باڈی کو(فیفا) کہتے ہیں،مسلم ممالک میں بھی اس کھیل کو بہت مقبولیت حاصل ہے۔اس کھیل کے مقبول ترین کھلاڑیوں میں مصر کے،محمد صلاح کو بھی نمایاں مقام حاصل ہے۔اسی طرح مصر کو اچھی ٹیموں میں شمار کیا جاتا ہے۔مصر کے علاوہ قطر سعودی عرب،ایران اور مراکش کی ٹیمیں بھی اچھی ٹیمیں ہیں۔ اس عالمی کپ میں اب تک ایک بڑا اپ سیٹ ہو چکا ہے،جب سعودی عرب کی ٹیم نے فیورٹ ارجنٹائن کی ٹیم کو شکست سے دو چار کر کے سب کو حیران کر دیا،لیونل میسی کی ٹیم بہت کوشش کے باوجود سعودی گول کیپر کو پسپا نہ کر سکی۔سعودی عرب اور سارے عرب میں جشن کا سماں ہے اور تو اور آج سعودی عرب میں عام تعطیل ہے،بلاشبہ یہ اس کھیل سے محبت کی عکاسی ہے۔پاکستان کے علاقے لیاری (کراچی) میں اس کھیل سے محبت او ر جنون کی ایک منفرد کیفیت ہے گو کہ پاکستان کی ٹیم اس عالمی میلے کا حصہ نہیں لیکن لیاری کی عوام کا جنون،توجہ کا متقاضی ہے۔اور تو اور یہاں بچوں کے نام بھی مقبول فٹبالر ز کے نام پر رکھے جاتے ہیں۔بوڑھے بچے عورتیں جوان سب ہی شیدائی ہیں۔آپ درو دیواروں کی پینٹنگز دیکھ کر گھمان نہیں کر سکتے کہ آپ کراچی میں ہیں کہ قطر میں،لیاری کی ایک وجہ شہرت لیاری گینگ وار بھی تھی لیکن اس جنون کے آگے۔۔۔۔اگر ہمارے حکمران چاہیں تو لیاری کی نرسری کو استعمال میں لا کر یہاں سے بھی میرا ڈونا اور میسی اور محمد صلاح پیدا ہو سکتے ہیں۔جنون ہے ٹیلنٹ ہے بس تھوڑی سی پالش سے ہیرے تراشے جا سکتے ہیں،اور اس عالمی مقبولیت کے حامل کھیل میں اپنا مقام بنا سکتے ہیں ورنہ آج تک تو ہم اسی پہ راضی کہ۔فٹبال ہمارے استعمال ہو رہے ہیں اور قطر میں سکیورٹی کے فرائض بھی ہماری فورسس انجام دے رہی ہیں  ہمارے وزیراعظم صاحب نے سعودی ولی عہد کو فتع کی مبارک باد دیتے ہوئے فرمایا ہے ( ہم آپکی خوشی میں برابر کے شریک ہیں ) غم میں اگر آپ برابر کے شریک ہو سکتے ہیں تو خوشی میں کیوں نہیں ؟


Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...