Skip to main content

الوداع 2022! میرا پیغام نئے سال کے لیے ۔




الوداع 2022
سب کی خیر

الوداع 2022!

آج دسمبر کی آخری تاریخ ہے ،کل کا سورج 2023 میں طلوع ہو گا ،ایک سال کے جانے کے بعد ہمیں یہ احساس ہوتا ہے کہ ہماری زندگی کا ایک سال کم ہو گیا ہے یعنی ہم تیزی سے اپنے انجام کی جانب بڑھتے جا رہے ہیں ،بلکل بے خبر بلکل بے خوف ،اور آج رات بہت سے ملکوں میں نئے سال کا جشن سرکاری طور پر منایا جائے گا ظاہر ہے ان ملکوں کو یہ حق بھی پہنچتا ہے ،کیونکہ ان ملکوں نے گزرے سال کو اپنی عوام کو نئی نئی سہولیات اور ترقی دی ہو گی اور نئے سال نئے عہد کے ساتھ نئے سال کا استقبال بھی کرنا ان کی شان کے عین مطابق ہے ،،

گزرا سال اور پاکستان ۔

سال 2022 کو پاکستان کی سیاسی تاریخ میں عجیب و غریب واقعات کا سال کہا جائے تو بے جا نہیں ہو گا 2022 میں پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت کو عدم اعتماد کے ذریعے گھر بھیجا گیا یہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا اسی طرح ایک اہم تعیناتی پر ہیجان کی کیفیت بہت دیر تک جاری رہی اسی طرح تحریک انصاف کے لانگ مارچ اور دھرنوں کے نتیجے میں حکومت بیک فٹ پر دکھائی دیتی رہی ارشد شریف کا کینیا میں قتل اور اس کی تحقیقت میں بدلتے رنگ بھی اسی سال کا حصہ ہیں اسی سال عمران خان پر قاتلانہ حملہ بھی ہوا جس میں وہ خوشقسمتی سے بچ گئے اور سال 2022 میں مہنگائی نے ایک نئی نلندی کو چھوا اسی طرح پاکستان میں ڈیفالٹ کی خبریں زیرِ گردش رہی ہیں لیکن ملک ڈیفالٹ سے بچ گیا لیکن حالات اس طرف جا  ضرور رہے ہیں پاکستان میں سیاسی اور کریمنل کیسز میں فرق کیا جانااتنا اآسان نہیں لیکن اس بات پر البتہ سب ہی کو حیرت ضرورہے کہ حکمران اتحاد کے لوگوں کی دھڑادھڑ بریت کے فیصلے اور بیلز ؟ اسی طرح اسی سال اعظم سواتی کی دو بار ایک ہی قسم کے مقدمے میں جیل یاترا بھی سرخیوں میں رہی ہے اسی طرح اسی سال عمران خان نے کئی بیانیے بنائے اور پھر ان سے پیچھے بھی ہٹتے دکھائی دیے سال کے آخر میں خان صاحب نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ کی اسمبلیوں سے استعفے دینے کا اعلان تو کیا لیکن اس پر بھی عمل درآمد نہ کر سکے ،سال کے آخری دنوں میں ان خبروں کا آنا کہ سابقہ چیف جسٹس ثاقب نثار اور جنرل قمر جاوید باجوہ سے عمران خان کی ملاقاتیں اور ان ملاقاتوں میں تحریک انصاف کی کیسے لانچنگ کی گئی لگتا ان خبروں کا بازار 2023 میں بھی گرم رہے گا 2022 میں ہی عمران خان پر توشہ خانہ کے تحائف کا معاملہ بھی کھلا دبئی میں مقیم ایک پاکستانی تاجر کی ان گھڑیوں کی خریدنے کے دعوے نے اس سارے کھیل کو مشکوک ضرور بنایا لیکن پھر اس تاجر کی پاکستان میں مقدمات کی تفصیل اور ان میں کی گئی نرمی نے تاجر کے الزامات کو مشکوک بنایا اسی طرح لندن میں بیٹھے ایک شخص کی نواز شریٖف سے متعلق انکشافات کو تجزیہ نگار جوابی وار سے تعبیر کر رہے ہیں ایک اچھی خبر کہ ڈیلی میل نے شہباز شریف کے خلاف اپنے کلیم جس میں زلزلہ متاثرین کی امداد سے متعلق باتیں تھی واپس لے لیا ایک طویل فہرست ان آڈ یو اور ویڈیو لیکس کی جن میں ہر جماعت کے لوگوں کا کچا چٹھا کھولا گیا اس میں انتہائ پرائیویٹ قسم کی چیزیں بھی سوشل اور پرنٹ میڈیا کی زینت بنتی رہی سو اس لحاظ سے بھی یہ سال بد تریں مثالوں کا عامل رہا 

سپورٹس ۔

پاکستان میں سپورٹس کا حال بھی سیاست سے مختلف نہیں جب ملک میں سیاسی اتھل پتھل ہوتی ہے تو اس کا لازمی اثر ہر شعبہ پر پڑتا ہے اور ویسے بھی جب کوئی سیاسی جماعت بر سر اقتدار آتی ہے توہر شعبہ میں اپنے لوگ لگاتی ہے یوں کسی بھی شعبہ میں لوگوں کو اپنی جاب سیکیورٹی کو لے کر خدشات رہتے ہیں اس سال 2022 میں قطر میں منعقدہ عالم کپ کا میلہ ارجنٹائن کی فتع کے ساتھ ختم ہوا پاکستان میں گو کہ فٹ بال کو اس طرح سے پزیرائی نہیں مل سکی جس طرح کرکٹ کو ملی لیکن پھر بھی فٹ بال کے مداحوں کی ایک معقول تعداد یہاں پر موجود ہے خاص کر کراچی میں اور کراچی میں ایک علاقہ ہے لیاری، اس علاقے میں پایا جانے والا جنون تو شائد کسی بھی ملک میں آپ کو نہ دیکھنے کو ملے ۔

جہاں تک کرکٹ کی بات ہے تو اس سال پاکستان نے اشیا کپ اور ورلڈ ٹی ٹونٹی کا فائنل کھیلا لیکن دونوں بار ہار پاکتستان کا مقدر بنی اسی سال ہم نے ہوم گرائنڈ پر وئٹ واش کی عزیمت کا بھی سامنا کیا اور جاتے جاتے سال 2022 کرکٹ بورٖڈ کے چئرمین رمیز راجہ کی رخصتی کا پروانہ بھی لے آیا ۔

آج رات پاکستان کی سڑکوں پر بہت سے من چلے آپکو سڑکوں پر ون ویلنگ کرتے اور بہت سے من چلے نئے سال کا جشن مناتے نظر آئیں گے ،اور بہت سے لوگ سوشل میڈیا پر گئے سال کی نسبت اپنے رویوں اور کوتائیوں کی معافیاں مانگتے نظر آئیں گے لیکن جیسا کہ میں پہلے عرض کر چکا ہوں جشن منانے کا حق تو ان کو حاصل ہے جنہوں نے گزرے سال میں ترقی کی ہے جن کا سال ناکامیوں سے عبارت ہے ان کو جشن جچتا نہیں ہاں اتنا ہم ضرور کر سکتے ہیں اور ہمیں کرنا چاہیے کہ ہم اپنا محاسبہ کریں آمدہ سال  ان غلطیوں کو نہ دہرائیں جو ہماری ناکامیوں کا سبب بنی ہیں اورآئندہ کے لیے عہد کریں کہ ہم اپنے ملک کو اقوام عالم میں ایک اچھا اور قابل عزت مقام دلوانے کے لیے اپنا اپنا حصہ ڈالیں گے ۔

 

Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...