Skip to main content

ُپی ٹی آئی نے اسمبلیاں توڑ دیں ؟





پاکستان کی سیاسی اور معاشی صورت حال؛

پاکستان اس وقت تاریخ کے بد ترین دور سے گزر رہا ہے ،تحریک انصاف کی جانب سے پاکستان کے ڈیفالٹ کرنے کی باتیں اب تواتر سے کی جا رہی ہیں لیکن تجزیہ نگاروں کے مطابق فی الحال ایسا کوئی خطرہ درپیش نہیں ،

پاکستان کے مختلف طبقوں میں یہ بحث بھی کی جا رہی ہے کہ سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے معاشی عدم استعکام کا سامنا ہے یا معاشی عدم استعکام کی وجہ سے سیاسی عدم استعکام نے جنمم لیا ہے ۔وجہ کوئی بھی ہو عام آدمی کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہے ،بہت سے لوگ خط غربت سے نیچے جا چکے ہیں اور بہت سے اس فہرست میں اپنا نام درج کروانے کو ہیں ،بین الاقوامی قرضہ جات کا حجم اس قدر بڑھ گیا ہے کہ جی ڈی پی کا ایک بڑا حصہ قرضوں کی اقساط اور سود کی مد میں چلا جاتا ہے۔

ہر آنے والی جماعت دوسری جماعت کو قرضے لینے کا الزام دیتی ہے لیکن حقیقت میں تمام جماعتیں آئی ایم ایف کے پاس جاتی ہیں ایک اور الزام جو ہر جماعت دوسری جماعت کو دیتی ہے وہ ہے خزانہ خالی ہونے کا اگر آج تحریک انصاف اقتدار میں آ جائے تو اس کا سارا زور اس بات پر ہو گا کہ جانے والی حکومت نے ملک کا دیوالیہ نکال دیا ہے اگر زیادہ دیر ہو جاتی تو نجانے کیا ہو جاتا جیسا کہ موجودہ حکومت کر رہی ہے ایک اور بری روایت جو کہ پاکستان میں ہے وہ ہے جاری منصوبہ جات کو روکنا یا سرے سے ہی ختم کر دیا جانا تا کہ اس کا کسی قسم کا سیاسی فائدہ جانے والی حکومت کو نہ ہو پائے کئی ایسے منصوبہ جات جن پر کروڑوں کے اخراجات ہو چکے ہوتے ہیں ان کو بند کرنے سے قومی خزانے کو اپنی انا کی تسکین کی خاطر نقصان پہنچایا جاتا ہے .

پاکستان کے مختلف علاقوں میں تحریک انصاف کی جانب سے ریلیوں کا انعقاد کیا جا رہا ہے تاکہ جلد از جلد انتخابات کو ممکن بنایا جائے عنان اقتدار کے جانے کے بعد تحریک انصاف نے پاکستان میں عام انتخابات کی بھرپور کمپین چلائی لیکن خان صاحب پر ہوئے  قاتلانہ حملہ اور حکومت کی جانب سے احتجاج کو روکنے کی ہر ممکن کوشش کے بعد اھتجاجی تحریک ناکامی سے دوچار ہو گئی لیکن خان صاحب نے اس ناکامی کو کامیابی میں بدلنے کے لیے پنجاب اور کے پی کی اسمبلیوں کی تحلیل کے اعلان نے ایک بار تو حکومتی خیمے میں کھلبلی مچائی لیکن تحریک انصاف کی تاخیر نے لگتا ہے اس اقدام کی افادیت کو کم کر دیا ہے جس کے متبادل کے طور پر تحریک انصاف اب شہر شہر اعتجاج کی پالیسی پر عمل پیرا ہے جس سے حکومتی خیمے میں تو شاید کوئی ہڑبڑاہٹ نہ ہو لیکن ملک تیزی سے انارکی اور غیر یقینی صورت حال کی جانب گامزن ہے یہ صورت حال عمران خان صاحب کو سوٹ کرتی ہے ۔

اگلے الیکشن میں کون جیتے گا اور کون ہارے گا اس کا فیصلہ تو آنے والا وقت ہی کرے گا لیکن جس طرح تحریک انصاف حکومت پر دباو بڑھا رہی ہے بہت ممکن ہے کہ قبل از وقت الیکشن ہو جائیں اور بہت ممکن ہے کہ اپوزیشن اپنے گول بھی اچیو کر لے لیکن ایک ایسی صورت حال میں جبکہ ملک کا دیوالیہ نکل چکا ہو گا کون سنبھال پائے گا ،کیا تحریک انصاف اس چیلنج کا سامنا کر پائے گی ،کیا تحریک انصاف کی حکومت کو اپوزیشن سنبھلنے کا موقع دے گی کیا عوام اس انتہائی حالات کا سامنا کر پائیں گے ؟اس بات میں تو شاید اب کسی شک و شبہہ کی کوئی گنجائش نہیں کہ ہاتھیوں کی اس لڑائی میں عوام کا بری طرح پسنا لکھ دیا گیا ہے تا وقتیکہ کوئی ایسا انقلاب نہ آ جائے جو سب کچھ خس و خشاک کی طرح بہا لے جائے 

Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...