Skip to main content

Ideal Social Life


تعارف !

انسان کی ہمیشہ سے یہ خوائش رہی ہے کہ وہ ایک بہترین زندگی گزارے ۔ایک ایسی زندگی جس میں بس خوشیاں ہی خوشیاں ہوں ،جیسا چاہے ویسا مل جائے ۔اس کی فیملی اس کے ساتھ ہو اس کی اولاد اس کے ماں باپ اس سے مطمئن ہوں کوئی محفل اس کے بغیر مکمل نہ ہو اور کسی کو اس سے کوئی گلہ نہ ہو ۔

کیا ایسا ممکن ہے ۔

کیا ایسا ممکن ہے جی ہاں ایسا بلکل ممکن ہے ۔اگر آپ بھی چاہتے ہیں کہ آپ ایک ایسی زندگی گزاریں کہ لوگ اس کی مثالیں دیں یا لوگ آپ کے نقش قدم پر چلیں تو اس کے لیے کچھ زیادہ کرنے کی ضرورت نہیں بس آپ کو چند بنیادی باتوں کو اپنے اوپر لاگو کرنا ہے اور بس۔۔

 1۔  سچ بولنا۔

 آپ کو ایک دن ،دن یا رات کا ایک ایسا پہر کھوجنا ہے جب آپ کو مکمل تنہائی میسر آ سکے آپ نے اپنے ساتھ اپنے دل کی باتیں رکھنی ہیں جی ہاں اپنے آپ سے کچھ معائدے کرنے ہیں اور ان معائدوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہے ۔سب سے پہلا معائدہ جو آپ نے اپنے ساتھ کرنا ہے وہ ہے، سچ بولنا ،کوئی بھی ایسا انسان جو سچ نہیں بولتا وہ کبھی بھی ایک کامیاب زندگی نہیں گزار سکتا اور سب سے پہلے آپ نے جس سے سچ بولنا ہے وہ خود آپ ہو ۔آپ دوسروں سے تو جھوٹ بولتے ہو لیکن بہت دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ آپ اپنے آپ سے بھی جھوٹ بول رہے ہوتے ہو یہ جھوٹ کی بد ترین قسم ہے اور سب سے خطر ناک بھی۔اس لیے آپ اپنے آپ سے تہیہ کر لیں کہ آپ کبھی جھوٹ نہیں بولو گے نتیجہ آپ نے اللہ اور تقدیر پر چھوڑ دینا ہے اور بس۔میں نے کہیں سن رکھا ہے کہ نیوزی لینڈ میں آپ کو جھوٹ بولنے والا ڈھونڈنے سے نہیں ملتا ،اگر کوئی جھوٹا نیوزی لینڈ میں ملے تو آپ اس کی قومیت پوچھیں وہ لازمی کسی اور ملک کا باسی ہو گا یہ آپ کے اچھا انسان ہونے کی بنیادی شرط ہے آپ اس وقت تک اچھے انسان ہو ہی نہیں سکتے جب تک آپ جھوٹ بولنا نہیں چھوڑ سکتے ۔۔

2۔ وعدہ وفا کرنا۔

کسی انسان کی معاشرے میں عزت کا میعار جانچنے کا ایک پیرا میٹر اس کی وعدہ وفائی بھی ہے، وعدے کو پورا نہ کرنا بھی انسان کے رویے اور اس کی سوچ کا عکاس ہوتا ہے۔ اگر آپ سچ بولتے ہو تو یہ خوبی آپ میں اپنے آپ آ جائے گی ۔لیکن وعدہ اور سچ دو الگ الگ چیزیں ہیں ؐمثال کے طور پر آپ نے اپنے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ آپ جھوٹ نہیں بولو گے تو آپ نے وعدہ پہلے کیا اور اس پر عمل درآمد بعد میں کیا جانا ہے۔ وعدہ ایک قسم کا ایگریمنٹ ہوتا ہے جو آپ دوسرے شخص یا ادارے کے ساتھ کر رہے ہوتے ہو اس لیے اس کے نہ پورا کرنے سے آپ کو کتنا ہی مالی یا کسی اور قسم کا فائدہ ہو رہا ہو آپ نے اپنی بات اور عہد پر قائم رہنا ہے ،ایک قابل اعتماد آدمی اور سچے انسان کی معاشرے میں عزت اور مقام اور ایک جھوٹے اور بے وفا انسان کی معاشرے میں عزت کا تقابل کریں آپ کو خود ہی سمجھ آ جائے گی کون کہاں کھڑا ہے ۔

3۔ امانت دار ہونا ۔

انسان کے اعتماد اور اعتبار کا امتحان اس وقت ہوتا ہے جب اس کے پاس کوئی امانت رکھوائی جائے ۔اگلے مضامین میں ہم امانت کی اقسام کے بارے میں بھی ڈسکس کریں گے ،اب جیسا کہ اوپر بیان کیا گیا ہے انسان جب سچ بولتا ہے تو اس کے اندر وعدہ وفا کرنے کی صلاحیت خود بخود پیدہ ہو جاتی ہے اور جب وعدہ پورا کر لیتا ہے تو اب اس کے اندر یہ صلاحیت بھی پیدا ہو جاتی ہے کہ وہ آپ کی امانت میں خیانت نہ کرے ۔ایک ایسا شخص جو جھوٹ نہیں بولتا وہ وعدہ خلافی کیسے کر سکتا ہے ۔اور جو وعدہ خلافی نہیں کرتا وہ خیانت کیسے کر سکتا ہے ۔

ان تین خوبیوں کا مالک انسان معاشرے میں ایک عزت دار اور قابل بھروسہ آدمی گنا جاتا ہے ۔جو دوسروں کا بھروسہ اور اعتماد جیت سکتا ہے وہ پھر دل جیت سکتا ہے اور جو دلوں کے فاتع ہوتے ہیں انہیں   فاتع زمانہ کہا جاتا ہے ۔اس لیے ایک ایسا آدمی جسے معاشرے کا اعتماد اورسپورٹ حاصل ہو اسے آگے بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا ۔کہتے ہیں برا وقت کبھی بتا کر نہیں آتا ۔زندگی میں اتار چڑھاو آتے رہتے ہیں بہت بار آپ کو کسی کی مدد کی بھی ضرورت پڑ سکتی ہے ۔اور جب معاشرے میں لوگوں کا اعتماد آپ پر ہو گا تو بڑے سے بڑا مسئلہ بھی مسئلہ نہیں رہے گا اور آپ بڑے سے بڑے چیلنج کا سامنا کر سکتے ہو لیکن اگر بد قسمتی سے معاشرے میں آپ کی ریپو خراب ہو گی تو ایک چھوٹا سا مسئلہ بھی آپ کی زندگی کو ویران کر سکتا ہے ،آپ کے لیے مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں ۔آپ چیخ چیخ کر لوگوں کو اپنی مدد کو پکاریں گے لیکن آپ کی مدد تو درکنار لوگ آپ پر بھروسہ ہی نہیں کریں گے مدد کیسی ؟

پھر ایک ایسامعاشرہ جہاں سب اپنی زندگی جی رہے ہوں دوسرے کا درد کسی کو نظر ہی نہ آئے اس میں زندگی کتنی مشکل ہو سکتی ہے ۔یہ بتانے کی ضرورت نہ ہے لیکن معاشرے کا آغاز آپ کی اپنی ذات اور معاشرتی رویوں سے جڑا ہوا ہے آپ کسی کو دوش نہیں دے سکتے ۔اگر اپ ایک ایسے معاشرے کی تکمیل میں حصہ دار تھے جہاں جھوٹ یا بد دیانتی کا بول بالا تھا تو آپ کیسے سوچ سکتے ہو کہ کوئی کسی کے درد اور تکلیف کا مداوا کرے گا ۔لیکن اگر آپ ایک ایسے معاشرے کے قیام میں حصہ دار تھے جس میں سچ اور دیانت کا اصول لاگو تھا تو پھر یہ کیسے ممکن ہے کہ معاشرے کا ایک فرد کسی تکلیف میں مبتلا ہو اور باقی  لوگ اس کی مدد کو نہ آئیں ،اب کوئی آدمی یہ توقع کرے کہ وہ تو اپنی زندگی کسی لگے بندھے اصول کے بغیر گزارے اور معاشرہ امانت اور دیانت کی مثال بن جائے تو ایسا عملی طور پر ممکن نہیں کسی بھی معاشرے میں  فرد کی انفرادی زندگی اتنی ہی اہم ہے جتنی مجموعی معاشرے کی ۔۔۔یعنی آپ نے آغاز ہمیشہ خود سے کرنا ہے پھر لوگوں کو تقلید کے لیے کہنا ہے ۔۔ایسا بلکل بھی نہیں ہوتا کہ دوسروں کو نصیحت اور خود مسٹر فصیحت ۔۔

      ناظرین یہ ایک مضامین کی ایک سیریز ہے آپ اس بارے میں کیا سوچتے ہو یہ جاننا بھی بہت ضروری ہے آپ کی آرا کو مد نظر رکھتے ہوئے اگلے مضامین کو ترتیب دیا جائے گا ۔اگر آپ اپنی آرا بھیجنا چاہیں تو بلاگ کے کمنٹ سیکشن میں لکھیں ۔شکریہ  

 Introduction !

It has always been the desire of man to live a perfect life. A life in which only happiness is happiness. No party is complete without it and no one has any problem with it.

Is this possible?

Is it possible? Yes, it is absolutely possible. If you also want to live a life in which people give examples of it or people follow in your footsteps, then you don't need to do anything much for it, you just have to do a few things. Apply the basics to yourself and that's it.

  1. speak the truth

  You have to find a time of the day, day or night when you can afford complete solitude. You have to keep your heart with you. The first promise you have to make to yourself is to tell the truth, no one who does not tell the truth can ever live a successful life and the first person you have to tell the truth to is yourself. Yes. You lie to others but many times it also happens that you are lying to yourself too. This is the worst kind of lie and the most dangerous. So you should make up your own mind. That you will never tell a lie, you have to leave the result to Allah and destiny and that's it. I have heard somewhere that you cannot find a liar in New Zealand, if you find a liar in New Zealand, you will find him. Ask about his nationality, he must be a resident of another country. This is the basic condition for you to be a good person.

2. To keep a promise.

One of the parameters to measure the respect of a person in the society is his promise and faithfulness, failure to fulfill the promise is also a reflection of a person's behavior and his thinking. If you tell the truth, this quality will come to you automatically. But promise and truth are two different things. Implementation is to be done later. A promise is a type of agreement that you are making with another person or organization, so no matter how much financial or other kind of benefit you are getting from not fulfilling it, you have to stick to your word and commitment. Yes, compare the respect and position of a trustworthy person and a true person in the society and the respect of a false and unfaithful person in the society, you will understand yourself who stands where.

3. To be trustworthy.

The test of a person's trust and credibility is when a trust is placed with him. In the next articles, we will also discuss about the types of trust. Now, as mentioned above, when a person speaks the truth, he The ability to keep promises automatically arises within him and when he fulfills the promise, now he also has the ability not to betray your trust. A person who does not lie is How can one break a promise? And how can one who does not break a promise commit betrayal?

A person who owns these three qualities is considered an honorable and reliable person in the society. He who can win the trust and confidence of others can win hearts and those who are the conquerors of hearts are called the conquerors. That is why. A man who has the trust and support of the society, no one can stop him from moving forward. They say bad times never come. Life has ups and downs. Many times you may need someone's help. And when people in the society have trust in you, even the biggest problem will not be a problem and you can face the biggest challenge but if unfortunately your reputation in the society will be bad then it will be a small problem. It can also destroy your life, problems may arise for you. You will shout and call people for your help, but without your help, people will not trust you. How can you help?

Then how difficult life can be in a society where everyone is living their own life and no one sees the pain of others. It goes without saying, but the beginning of society is connected with your own personality and social attitudes. Can't blame anyone. If you were a part of the completion of a society where lying or dishonesty was rampant, how can you think that someone will treat someone's pain and suffering. But if you are a had contributed to the establishment of a society in which the principles of truth and honesty were applicable, then how is it possible that one member of the society is suffering from any problem and the rest of the society does not come to his aid, now any man should expect that he So, if you live your life without any binding principle and the society becomes an example of trust and honesty, it is not practically possible. In any society, the individual life of an individual is as important as that of the society as a whole. You have to do it yourself, then you have to ask people to follow.

       Viewers, this is a series of articles and it is very important to know what you think about it. Next articles will be arranged keeping in mind your opinion. If you want to send your opinion, write in the comment section of the blog. .Thanks

Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...