Skip to main content

PAKISTAN WON PINDI TEST?







راولپنڈی ٹیسٹ 

  ہمارے منہ میں خاک ویسا ہی ہوا جیسا ہم نے کل کہا تھا یعنی انگلینڈ کی ٹیم نے پاکستان کے مزاج کے مطابق اور پہنچ کے مطابق ٹارگٹ دے کر بھی دیکھ لیا ؛ لیکن بقول بابر اعظم ہمیں فنشنگ میں مسلہ آرہا ہے ،کھلاڑی بہت اچھا کھیلتے ہیں اور جب جیتنے کی باری آتی ہے تو ہم جیت دوسرے کی جھولی میں ڈال کر خود خالی  ہاتھ گھر لوٹ جاتے ہیں ۔ممکن ہے اور بہت حد تک ممکن ہے کہ ہم فیاضی میں اور ہمدردی میں اتنے آگے نکل چکے ہوں کہ کسی کی ہار ہم سے برداشت ہی نہ ہوتی ہو ۔ اس میچ میں تو ہم نے فیاضی اور ذرہ نوازیوں کی حد ہی کر دی بلکہ کرکٹ کی تاریخ ہی الٹ پلٹ کر رکھ دی ،ایک دن میں سب سے زیادہ رنز کا ریکارڈ ہو یا چار سنچریوں کا ریکارڈ بیٹنگ فرینڈلی وکٹ پر دس رنز تقریباَ۔ بیس اوور میں بناتے ہوئے پانچ وکٹ کی قربانی پیش کرنے کا یا سو کے لگ بھگ بانڈریز کھانے کا ؛اس کے علاوہ ایک میچ میں چار ڈیبیو کا یا چھ سو کے لگ بھگ رنز بنا کر ہارنے کا ،یہ سب تاریخی کارنامے اور وہ بھی ایک میچ میں آگے دو میچز پڑے ہیں اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو بہت ممکن ہے کہ ہاکی کی طرح ترقی کی منازل طے کرتے کرتے ہم پستی کی جانب سفر شروع کر دیں ۔سب سے زیادہ کمزور پوزیشن میں بابر اعظم لگتے ہیں نہ معلوم کپتانی ہی جاتی ہے یا خود بھی۔

Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...