Skip to main content

RANA SANA V/S PTI








 راناثنااللہ

 رانا ثنااللہ صاحب کا شماردبنگ سیاستدانوں میں ہوتا ہے ،ان کا اپنا ہی انداز ہے خبروں میں ان رہنا ان کی فطرت میں شامل ہے، 90کی دہائی سے پاکستان کی سیاست کا لازمی جزورہنے والے رانا صاحب کا کیریئر کئی مرحلوں پر تنازعات کا بھی شکار رہا ہے لیکن رانا صاحب کسی نہ کسی طورسروائیو کر جاتے رہے ہیں ،

آجکل رانا صاحب وزیر داخلہ پاکستان ہیں ،پاکستان کی داخلی سیاست ،اور خاص کر تحریک انصاف کے لانگ مارچ کی تیاریوں کے تناظر میں آپ کی وزارت کی حیثیت بیک بون کی سی ہو گئی تھی آج کا ہمارا موضوع رانا صاحب کا طرز سیاست یا میاں صاحب سے ان کی وفاداری نہیں بلکہ ہم بات کر رہے ہیں رانا صاحب کے حالیہ دنوں میں کی گئی درست پیش گویوں اور درست معلومات کی بنا پر۔رانا صاحب نے فرمایا تحریک انصاف اسلام آباد میں داخل نہیں ہو سکے گی ،ایسا ہی ہوا رانا صاحب نے فرمایا لانگ مارچ ناکام ہو گا ایسا ہی ہوا رانا صاحب نے فرمایا عمران خان اسمبلیوں کی تحلیل نہیں کر پائیں گے کیوں کہ چودھری ان کی بات نہیں مانیں گے آثار ایسے ہی لگ رہے ہیں ،رانا صاحب نے پرسوں پریس کانفرنس میں ایک اہم بات کی انہوں نے عمران خان صاحب کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا ،اگر اس بدبودار نظام سے نکلنا چاہتے ہو تو پھر ضمنی الیکشن لڑ کر اس نظام کا حصہ کیوں بن رہے ہو جنرل الیکشن کا انتطار کیوں نہیں کر لیتے ۔بہت سے تجزیہ کاروں اور عام عوام کے لیے خاں صاحب کی اس منطق کو سمجھنا مشکل ہوتا جا رہا ہے کہ وہ لوگ جو پی ٹی آئی ممبران استعفوں کے باوجود پارلیمنٹ لاجز میں سہولیات کے مزے لے رہے ہیں ان کی رفاقت میں خان صاحب کس تبدیلی کی آرزو لیے میدان عمل میں کودنے کا ارادہ رکھتے ہیں ۔کیا ہی اچھا ہو عمران صاحب ضمنی الیکشن پر اٹھنے والے غریب عوام کےت اخراجات کی بابت سوچ لیں ،لگ ایسے رہا ہے خان صاحب معاشی ابتری کو ایک ٹول کے طور پر استعمال کر رہے ہیں جبکہ بقول خان صاحب جس قوم میں احساس مر جائے وہ جئیے یا مرے فرق نہیں پڑتا ؛ 

Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...