Skip to main content

سرفراز دھوکہ نہیں دے گا۔Pak v/s Newzeland

 سرفراز دھوکہ نہیں دے گا۔

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین جاری ٹیسٹ سیریز میں اس وقت ایک دلچسپ موڑ آ گیا جب پاکستاں کو محض 49 رنز درکار تھے اور ابھی اس کی 4 وکٹیں باقی تھیں لیکن پھر آ غا سلمان کے آوٹ نے ساری بازی ہی پلٹ دی اور پھر ہو یوں جو ہمیشہ ہوتا آیا ہے یعنی کہ سرفراز کی کی وکٹ بھی پاکستان کے ہاتھ سے نکل گئی اور اگر نسیم شاہ اور ابرار استقامت نہ دکھاتے تو میچ اور سیریز پاکستان کے ہاتھ سے گئی تھی ۔ایک بات جس کی مثال کرکٹ میں کم ہی ملتی ہے وہ ہے ایک کم بیک کھلاڑی کی اتنی عمدہ پرفرمنس کہ نہ صرف اس نے میچ بلکہ سیریز پاکستان کو بچا کر دی بلکہ مین آف دی میچ اور مین آف دی سیریز بھی لے اڑا.اس پوری سیریز میں سفراز ہی وہ واحد کھلاڑی ہے جس نے پاکستان کو شکست سے بچایا ورنہ یہ سیریز بھی ہم ہار جاتے سرفاز نے اس سیریز میں 3 ففٹیز اور ایک سنچری کی بدولت مجموعی طور پر 335 رنز بنائے دلچسپ بات یہ ہے کہ سرفراز نے چاروں اننگز مشکل اور بعرانی کیفیت میں کھیلی ہیں امید کی جا رہی ہے کہ ٹیسٹ ٹیم کی کپتانی کا قرعہ سرفراز کے نام نکل سکتا ہے 

اب دیکھتے ہیں ون ڈے ٹیم کس قسم کی کارکردگی دکھاتی ہے کیونکہ پاکستان کی وائٹ بال ٹیم ٹیسٹ ٹیم سے آن پیپر مضبوط دکھائی دیتی ہے۔۔

 

Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...