Skip to main content

Ideal social lifeبچے من کے سچےChildren are true

  

بچے من کے سچے

بچے معاشرے کا نہ صرف حسن ہوتے ہیں بلکہ کسی بھی معاشرے کا آئینہ بھی ہوتے ہیں ،یعنی اگر آپ کسی معاشرے کی اخلاقی حالت کے بارے میں جاننا چاہتے ہیں تو بچوں سے کچھ دیر گپ شپ کر لیں آپ کو ان کے گھر کا اندازہ ہو جائے گا کہ جن لوگوں کے ساتھ ان بچوں کی زندگی بسر ہو رہی ہے یعنی ان کے والدین ان کے بہن بھائی ان کے مزاج کیسے ہوںگے ۔

کوئ بھی انسان جو کہ اس دنیا میں زندہ ہے وہ ہر روز کچھ نہ کچھ سیکھتا رہتا ہے محد سے لحد تک انسان کی تربیت ہوتی رہتی ہے کبھی استادوں سے اور کبھی حالات سے ۔

بچوں کی دنیا الگ ہوتی ہے ہم بچوں کو سکول میں داخل کروانے کے بعد یہ سمجھتے ہیں کہ بچے وہیں سب کچھ سیکھ کر آگے بڑھ جائیں گے لیکن ایسا بالکل نہیں ہوتا بچوں کی زیادہ تربیت ماحول سے ہوتی ہے بچے جو دیکھتے ہیں اس کا اثر قبول کرتے ہیں ان کے معصوم اذہان اپنے انداز سے چیزوں کو پرکھنے کی کوشش کرتے ہیں جو ان کو آسان لگتا ہے اس کو اپنا لیتے ہیں درست غلط کی تفریق کرنا ان کے بس میں نہیں ہوتا،سوچنا یہ ہوتا ہے کہ بچوں کی بنیادی تربیت ایسی ہو جائے کہ ان کا چیزوں کو دیکھنے اور سمجھنے کا پیمانہ درست طور پر سیٹ ہو جائے آپ معصوم اذہان پر اتنا بوجھ مت ڈالیں بلکہ رفتہ رفتہ چیزوں کو اپنے عمل سے بچوں کے سامنے پیش کر تے جائیں تا وقتیکہ وہ پختہ نہ ہو جائیں کچھ چیزیں جوبتا نے کی ہیں ان کے گھر میں ہی بچوں کو کورسس کروائیں آپ بچوں کے مابین مقابلہ بھی کروا سکتے ہیں آپ بچوں کو انعام دے کر ان کا حوصلہ بڑھائیں کسی بچے کو کبھی بھی بد دل مت کریں کبھی بھی ڈانٹ ڈپٹ کا سہارہ نہ لیں ۔۔

میں ایک محلہ کی مسجد کے پاس سے گزر رہا تھا چھوٹی عمر کے دو بچوں نے مجھے آواز دے کر بتا یا کہ انہوں نے مسجد کی صفائی کی ہے میں نے جا کر ان کے کام کا معائنہ کیا میں نے انہیں انعام اور شاباشی دی ان کی خوشی دیدنی تھی حوصلہ بڑھانے سے انرجی بڑھتی ہے آپ اپنے بچوں کو کم عمری میں ہی تعزیت ،تیمارداری کرنا سکھائیں دوسروں کے دکھ درد کو محسوس کرنا سکھائیں دوسروں کی مدد کرنا سکھائیں کسی کا احساس کرنا ،تلخیوں کے مقابلے میں حسن سلوک کرنا ،غریب کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا ،بڑوں کا احترام کرنا صدقہ ،کرنا اور سلام میں پہل کرنا سکھائیں آپ بچوں کو بتائیں کہ پڑوسیوں کے کیا حقوق ہیں کلاس فیلوز اور سکول فیلوز کے کیا حقوق ہیں ،اساتذہ اور والدین کا کیا مقام ہے ۔

اسی طرح ہم ایک ایسے معاشرے کا قیام ممکن بنا سکتے ہیں جس میں لوگوں کو اپنے حقوق اور فرائض کا پتہ ہو جہاں کوئی کسی کے حقوق پامال نہ کرے بلکہ آپ ہر کسی کو تیار پائیں ایک دوسرے کی مدد کے لیے ۔۔۔

-----------------------------------

Children are true

Children are not only the beauty of society but also the mirror of any society, that is, if you want to know about the moral condition of a society, chat with children for a while and you will get an idea of their home. How will the people with whom these children are living i.e. their parents, their brothers and sisters behave?


Any person who is alive in this world is learning something or the other every day.


Children's world is different. After enrolling children in school, we think that children will learn everything there and move forward, but this is not the case. Their innocent minds try to judge things in their own way and adopt what they find easy. So that their standard of seeing and understanding things is set correctly, you should not put so much burden on innocent minds, but gradually present things to children through your actions until they are mature enough to grasp some things. Have done courses for the children in their home. You can also make the children compete. You can encourage the children by rewarding them.


I was passing by a mosque in a locality. Two young children called out to me and told me that they had cleaned the mosque. I went and inspected their work. I rewarded them and congratulated them. Happiness was to be seen. Energy increases by increasing morale. Teach your children to be compassionate and caring at an early age. Teach them to feel the pain and suffering of others. Teach them to help others. Teach them to behave well, to respect their elders, to give alms, and to take the initiative in salam.


In the same way, we can make it possible to establish a society in which people know their rights and duties, where no one violates anyone's rights, but you can prepare everyone to help each other.

<script async src="https://pagead2.googlesyndication.com/pagead/js/adsbygoogle.js?client=ca-pub-1983634471658764"

     crossorigin="anonymous"></script>

Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...