Skip to main content

Inflation and Mafias:In Pakistan mafias and Inflation.Ideal social life

مہنگائی اور مافیاز:

 مہنگائی کسی قوم کی اخلاقی اقدار کا امتحان بھی ہوتا ہے مہنگائی کا تعلق چیزوں کی طلب اور رسد سے ہوتا ہے اور مصنوعی مہنگائی کے لیے چیزوں کو مارکیٹ میں پہنچنے سے پہلے کسی جگہ سٹور کرلینا یا زخیرہ کرنا اس کی طلب اور رسد کے درمیان  ایک گیپ بنا دیتا ہے جس وجہ سے اس چیز کی قلت کا فائدہ اٹھا کر اس کے ریٹ بڑھا دیے جاتے ہیں اس کام کو بڑے بڑے مافیاز سر انجام دیتے ہیں جن کی پہنچ حکومتی ایوانوں تک بھی ہوتی ہے یوں جن کو مہنگائی ختم کرنا ہوتی ہے وہی اس کے پشتی بان بن جاتے ہیں ایسے میں عام عوام طفل تسلیوں کا شکار ہو جاتے ہیں لیکن عملی طور پر کچھ بھی نہیں ہوتا ایک تو پاکستان میں قیمتوں کا کم ہونا نا ممکن ہوتا ہے دوسرا عوام کو چیزوں کی دستیابی یقینی بنا کر داد و تحسین وصول کی جاتی ہے یوں ایک ایسا ظلم جس کی مذمت ہونی تھی اسی ظلم پر داد و تحسین کا انوکھا کا رنامہ پاکستان میں ممکن ہے ۔۔۔

کسی ملک میں ایک بادشاہ تھا اس کی عوام اس کے کسی بھی ظلم پر اعتراض یا احتجاج نہ کرتی تھی یوں ایک دن اس نے اپنی کابینہ سے مشاورت کی کہ ایسا کیا کیا جائے کہ اس کی عوام اس کے خلاف احتجاج کرے خاصے غور وخوض کے بعد یہ طے پایا کہ عوام کو سرعام چوکوں پر کوڑے مارے جائیں تاکہ عوام اس بات پر احتجاج کریں اور بادشاہ سلامت عوام کو اس درد سے نجات دلوا کر داد و تحسین وصول کریں یوں ایک آڈر کے تابع اس پر عمل درآمد شروع ہو گیا ۔پھر کیا تھا کہ بادشاہ کے سپائی روزانہ لوگوں کو چوکوں میں بلاتے اور ان کو کوڑے مارتے ۔۔ایک دن عوام کی ایک کثیر تعداد نے احتجاج کیا یوں بادشاہ سلامت عوام سے مخاطب ہونے ان کے درمیان پہنچے اورلوگوں سے پوچھا کہ ان کو کوئی تکلیف تو نہیں ہے لوگوں نے بادشاہ سلامت سے کہا کہ انہیں کوئی اور تو تکلیف نہیں ہے لیکن ایک گزارش ہے اگر بادشاہ سلامت کے مزاج پر گراں نہ گزرے ۔بادشاہ سلامت نے عوام کو ان کی تکلیف سے نجات کی یقین دہانی کروائی اور لوگوں نے بیک زبان کہا کہ بادشاہ سلامت یہ جو آپ نے کوڑے مارنے کے لیے لوگ رکھے ہیں ناں ان کی تعداد میں اضافہ کر دیں کیوں کہ ہمیں اپنی باری کا انتظار کرنے میں بہت وقت ضائع کرنا پڑتا ہے ،

بلکل اسی بادشاہ کے مزاج کے مطابق  ان مافیاز کے کارندے پھر قیمتوں میں ایک معمولی کمی کر کے عوام کو تالیاں بجانے پر مجبور کرتےہیں ان حالات میں یہ توقع کرنا کہ انہیں کسی بھی قسم کا ریلیف ملے گا بے معنی بات ہے ۔ایک تو عوام کو اس بات کو سمجھنا ضروری ہے کہ مہنگائی اب بھی اتنی نہیں ۔لیکن ایسے لوگوں کی وجہ سے جن کے نزدیک یہی وقت ہے  کمانے کا،سوائے آٹے کے باقی سب اشیاء کا استعمال معدود کیا جا سکتا ہے سو جب بھی قلت پیدا کی جائے عوام کو اس چیز کا استعمال کم کر دینا ہو گا لازمی طور پر ایک وقت ایسا بھی آئے گا جب ان مافیاز اور ان کے سہولت کاروں کو نقصان اٹھانا پڑے گا ۔

Inflation and Mafias:


  Inflation is also a test of the moral values of a nation. Due to which the scarcity of this thing is taken advantage of and its rates are increased. This work is done by big mafias who have access to the government houses as well. In this case, the common people become victims of child consolation, but practically nothing happens. Firstly, it is impossible to reduce the prices in Pakistan. An atrocity which should have been condemned is done in this way. A unique feat of applause and praise for this atrocity is possible in Pakistan.


There was a king in a country, his people did not object or protest against any of his atrocities, so one day he consulted his cabinet that what should be done so that his people would protest against him. It was decided that the public should be flogged in public squares so that the people would protest and King Salamat would get praise and praise by relieving the people of this pain. It was said that the soldiers of the king used to call the people to the square every day and beat them. One day, a large number of people protested, so the king came to address the people and asked them if they were not in any pain. The people told Badshah Salamat that they do not have any other problem, but there is a request if they don't fall on Badshah Salamat's mood. Hello, please increase the number of people you have hired for whipping because we have to wait our turn. waste time,


According to the mood of the same king, the operatives of these mafias then force the people to applaud by making a slight reduction in prices. In these circumstances, it is meaningless to expect that they will get any kind of relief. It is important to understand that the inflation is still not that high, but because of people who think this is the time to earn, the consumption of all the other items except flour can be limited, so whenever a shortage is created, the people The use of this thing will have to be reduced. There will inevitably come a time when these mafias and their facilitators will have to suffer.

Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...