Skip to main content

Pakistan politics ,list of political issues in pakistan

پاکستانی سیاست میں ایک بار پھر سے ہلچل مچ گئی ہے  ۔

تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی پنجاب جناب پرویز الٰہی نے گورنر پنجاب کو اسمبلی تحلیل کرنے کی ایڈوانس بھیج دی گئی تھی لیکن گورنر پنجب کی جانب سے مقررہ وقت تک اس پر دستخط نہ کرنے کی وجہ سے پنجاب اسمبلی خود بخود تحلیل ہو گئی ہے ۔اس کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب اور اپوزیشن لیڈر ھمزہ شہباز میں نگراں سیٹ اپکےلیے مشاورت ہو گی اگر دونوں کے درمیان کسی نگراں سیٹ اپ پر اتفاق رائے قائم نہ ہو سکا تو یہ معاملہ پھر الیکشن کمیشن کے پاس جائے گا اور اگروہاں سے بھی کسی قسم کی پہش رفت نہ ہو سکی تو پھر یہ معاملہ عدالتوں میں جائے گا ،پنجاب کی اسمبلی کے بعد خیبر پختونخوا کی اسمبلیان بھی تعلیل کر دی جائیں گی اس طرح آئینی طور پر 90دن تک الیکشن کروانے پڑیں گے زرائع کے مطابق مسلم لیگ ن کے سپریم ہیڈ میاں نواز شریف کی جانب سے پارٹی کو الیکشن کی تیاری کا کہا گیا ہے اس طرح اپریل کے دوسرے ہفتے میں پنجاب اور خیبر پختون خواہ میں الیکشن کا امکان ہے ۔

پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے قبل ازوقت انتخابات کی کوشش تو شاید کامیاب نہ ہو سکے لیکن متحدہ قومی موومنٹ کے تمام دھڑوں کے انضمام اور سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے بائیکاٹ کے بعد اس امکان کو رد نہیں کیا جا سکتا کہ مرکز میں قائم پی ڈی ایم کو کوئی سر پرائز ملے یا یوں کہیے کہ متعدہ قومی موومنٹ کے اقتدار سے علیعدگی کے بعد مرکزی حکومت کو بھی اعتماد کا ووٹ لینا پڑے ،

ملک میں جاری سیاسی عدم استعکام اور اس کے نتیجے میں معاشی بحران میں یہ تازہ اضافہ ہے اتعادی حکومت کے لیے آنے والے دن بلا شبہہ امتعان سے کم نہیں۔ ایک طرف آئی ایم ایف کی کڑی شرائط اور ان شرائط کے نتیجے میں ملک میں بڑھتی مہنگائی اور دوسری طرف نئی سیاسی صف بندیاں ۔حکومت کو مشکلات  کم ہونے کا نام نہیں لے رہیں اور ساتھ ہی غریب عوام کی حالت بھی دن بدن خراب ہوتی جا رہی ہے ملک میں جاری آٹے کے بعران کو تو شاید حکومت کم کرنے میں کامیاب ہو جائے لیکن مافیاز کی جانب سے قیمتوں میں اضافے کی کوشش کو روکنا حکومت کے بس میں نہیں۔ اسی طرح ملک میں بڑھتی مہنگائی اور بد امنی مستقل چلنج ہے مغربی سرحد پر بڑھتا تناؤ اب شہری علاقوں تک پھیلتا جا رہا ہے ،اس سے پہلے تو حکومت کے پاس ایک بہانہ تھا کہ وہ پی ٹی آئی کی حکومت کو مورد الزام ٹھہرا لیتی تھی لیکن اب لگتا ہے وہ بھی نہیں بچے گا ۔حالات کسی طرح بھی حکومت کے فیور میں نہیں جا رہے ۔ ایک ایسی حکومت جس کے پاس سوائے اس بات کے کہ وہ سابقہ حکومت کی پالیسیوں کو مورد الزام ٹھرائے عوام کے دینے کے لیے کچھ بھی نہیں ملک میں زر مبادلہ کے زخائر کم ہوتے جا رہے ہیں لیکن حکومت اپنی اس کارکردگی کے ساتھ الیکشن میں بھی نہیں جا سکتی لیکن ایک یہ بھی ڈر ہے کہ اگر الیکشن تک بھی حالات نہ سنبھل سکے تو ِ؟

ایک بعران کی کیفیت ہے معاشی بھی اور سیاسی بھی ایسے میں حکومت اس آس پہ جی رہی ہے کہ شائد پنجاب میں کوئی نئی جماعت کوئی ایسی ڈھیل جس کے نتیجے میں اس کے لیے اقتدار کا رستہ ہموار ہو سکے ،،امید چھوٹی ہی سعی امید تو ہے 

--------------------------------------------------------------------------

There has been a stir in Pakistani politics once again.


According to the details, Punjab Chief Minister Mr. Pervez Elahi had sent an advance to the Governor of Punjab to dissolve the Assembly, but due to the failure of the Governor of Punjab to sign it within the stipulated time, the Punjab Assembly has been automatically dissolved. Later, there will be a consultation between Chief Minister Punjab and opposition leader Hamza Shehbaz for the caretaker set-up. If no agreement can be reached between the two, then the matter will go to the Election Commission and if there is no progress from there. If it is not possible, then this matter will go to the courts, after the assembly of Punjab, the assembly of Khyber Pakhtunkhwa will also be suspended, thus constitutionally, elections will have to be held for 90 days. The party has been asked to prepare for the elections, thus there is a possibility of elections in Punjab and Khyber Pakhtunkhwa in the second week of April.


Pakistan Tehreek-e-Insaaf's attempt to hold early elections may not be successful, but after the merger of all factions of the Muttahida Qaumi Movement and the boycott of the local body elections in Sindh, the possibility cannot be ruled out that the Center-based PDM get a head prize or say that after the ouster of the National Movement from power, the central government also has to take a vote of confidence.


This is the latest addition to the ongoing political instability in the country and the resulting economic crisis. On the one hand, the strict conditions of the IMF and the rising inflation in the country as a result of these conditions, and on the other hand, new political alignments. The government may be able to reduce the flour shortage in the country, but it is not in the power of the government to stop the mafias from increasing the prices. Similarly, rising inflation and insecurity in the country is a constant challenge. Increasing tension on the western border is now spreading to urban areas. Earlier, the government had an excuse to blame the PTI government. Now it seems that he will not survive either. The situation is not going in any way in favor of the government. A government that has nothing to give to the people except to blame the policies of the previous government, the country's foreign exchange reserves are decreasing, but the government is not even in the election with this performance. I can go, but there is also a fear that if the situation cannot be resolved even before the election.


There is a state of chaos both economically and politically, the government is living on the idea that maybe a new party in Punjab will give it a chance to pave the way to power.  

Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...