Skip to main content

The best lifestyle!The best lifestyle! بہترین طرز زندگی!

 بہترین طرز زندگی!

جب ہم ایک بہترین طرز زندگی کی بات کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا کہ ہم اپنے لیے تو ایک پر تعیش زندگی کا انتخاب کریں لیکن دوسروں کے لیے ایک الگ طرح کی زندگی کی سوچ اپنائیں ۔مثال کے طور پر آپ ایک گاڑی لینا چاہتے ہیں لیکن اس کے خریدنے میں ناجائز ذرائع کا استعمال کرتے ہیں ۔۔تو اس میں آپکی خائش تو جائز ہے لیکن اس کو حاصل کرنے کے لیے جن اطوار کو آپ نے اپنایا ہے اس سے کسی شخص ادارے یا ملکی املاک کا نقصان ہوا ہے اس لیے اسکو کسی طور بھی قابل قبول قرار نہیں دیا جا سکتا ۔۔

ایسا کیا کیا جائے!

اب کہ ہم ایک ایسے دور میں داخل ہو چکے ہیں جہاں خاہشات ضروریات بنتی جا رہی ہیں ایک طرف بڑھتی مہنگائی اور دوسری طرف بڑھتی خاہشات ۔انسان کے لیے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہوتا جا رہا ہے کہ کیا صحیح اور کیا غلط ہے ۔یوں ایک افراتفری کا سا ماحول بنتا جا رہا ہے لوگ کرب اور اذیت کی کیفیت میں جا رہے ہیں ۔اگر ہم پاکستان کی بات کیں تو یہاں پر آپ کو ایک معاشرتی فیلیر نظر آئے گا سب سے زیادہ لوگ سیاسی لوگوں کو فالو کرتے ہیں لیکن ان کی زندگی شاہانہ ہے سو لوگ ان کے جیسے طرز زندگی کو اپنانا چاہتے ہیں ایک عام سی بات ہے آپ کو بھوکا ننگا ہونے کا احساس اس وقت زیادہ ہونے لگتا ہے جب آپ کے آس پاس کے لوگ آپ کو اس بات کا احساس دلواتے ہیں ۔جب جب سیاستدان اپوزیشن میں ہوتے ہیں لوگوں کو ان کی محرومیوں کا احساس دلواتے ہیں لیکن جب یہی لوگ اقتدار میں ہوتے ہیں اپنے لیے عیاشیوں کا سامان کرتے ہیں ۔۔جب  تک لوگ ایسی فضول رسومات کوخیر آباد نہیں کہہ دیتے جن کا تعلق ،محض دولت کی نمائش سے ہے جن کا تعلق سیاسی لوگوں کی دولت کی نمود سے ہے ،جن کا تعلق دوسرےلوگوں پر رعب بٹھانے سے ہوتا ہے عام لوگ اس ریس میں بے مقصد ہی شامل ہو گئے ہیں اس لیے ایسی خاہشات جن کا تعلق ضروریات سے نہین ان سب کو اپنی روزمرہ زندگی سے نکال باہر کرنا ہو گا،ہمارے ہاں سب سے زیادہ فضولیات شادیون پر ہوتی ہیں آپ یقین کیجیے بہت سی ایسی بچیاں جن کے والدین ان کے جہیز کا بندوبست نہیں کر پاتے ان کی شادیوں کی عمر گزر جاتی ہے لیکن ہمارا معاشرہ جہیز کی رسم کو تو چھورنے پر تیار نہیں لیکن انسانی جذبات اور احساسات کا قتل کرنے پہ راضی ہے اگر محض شادیوں کو ہی سادگی سے کرنے کا فیصلہ کر لیا جا ئے تو بہت سے مسائل ختم ہو سکتے ہیں ہم سیاسی لوگوں کی ایسی اندھی تقلید کے لیے اپنے مسائل میں اجافے سے بچنا ہو گا اس سے اور بھی کئی فائدے ہو سکتے ہین ممکن ہے کرپشن اور لاقانونیت کو ہم جب باریکی سے دیکھین تو کہین نہ کہین اس مین ہماری رسومات اور لوگ کیا کہیں گے کا بھی عمل دخل نظر آ جائے 

The best lifestyle!


When we talk about an ideal lifestyle, it does not mean that we choose a luxurious life for ourselves but adopt a different way of life for others. For example, you can buy a car. want, but use illegal means to buy it. So your desire is legitimate, but the methods you have adopted to achieve it have caused damage to a person, organization or country's property. Therefore, it cannot be declared acceptable in any way.


What to do!


Now that we have entered an era where wants are becoming needs, rising inflation on one side and rising demands on the other, it is becoming difficult for man to decide what is right and what is wrong. A kind of atmosphere is being created, people are going into a state of misery and agony. If we talk about Pakistan, here you will see a social failure. Most people follow political people, but their lives are luxurious. There are so many people who want to adopt their lifestyle. It is a common thing that you feel hungry and exposed more when people around you make you realize that. When politicians and the opposition They make people realize their deprivations, but when these people are in power, they make luxurious things for themselves. Until people call such useless rituals  good bye  which are related to the mere display of wealth. Which is related to the appearance of wealth of political people, which is related to terrorizing other people, common people have joined this race for no reason. Desires that are not related to needs must be removed from our daily life, the most wasteful things happen in our marriages, believe me, many girls whose parents cannot arrange their dowry. The age of marriages passes but our society is not ready to do away with the ritual of dowry but it is willing to kill human feelings and emotions. It is possible for us to blindly imitate political people, we have to avoid excessiveness in our problems. It is possible that there are many more benefits.  .

Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...