Skip to main content

یوم یکجہتی کشمیر !مسلئہ کشمیر !

 یوم یکجہتی کشمیر !

ہر سال پاکستانی قوم 5 فروری کو یوم یکجہتی کشمیر کے طور پر مناتی ہے اس دن کا منانے کا مقصد کشمیری قوم کو یہ یقین دلوانا ہے کہ پاکستان کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی غیر متزلزل حمایت جاری رکھے گا تا وقتیکہ ان کو بھارت کے غاصبانہ قبضہ سے آزادی نہیں مل جاتی ۔۔۔اس دن کشمیرکوپاکستان سے ملانے والے پلوں پر انسانی ہاتھوں کی زنجیر بنا کر دنیا کو یہ پیغام دیا جاتا ہے کہ کشمیری اور پاکتانی ایک قوم ہیں اور ان میں مثالی یگانگت پائی جاتی ہے ،ملک بھر میں تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے جن میں مقررین کشمیر کاز پر روشنی ڈالتے ہیں اس دن کی مناسبت سے مختلف تنظیمیں اور سکولوں کالجز کے طلبہ و اساتذہ مختلف پروگرام ترتیب دیتے ہیں ملک بھر میں عام تعطیل ہوتی ہے اور اس دن کو قومی سطع پر منایا جاتا ہے ۔

مسلئہ کشمیر !

یوں تو مسلئہ کشمیر کو ایک صدی ہونے کو ہے جو کے اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر ہونے کے باوجود ابھی تک حل طلب ہے لیکن اس مسلئے کی جانب بھارتی حکومت کی طرف سے کسی بھی قسم کی سنجیدی نہ ظاہر کرنا اس مسلئے کو مذید گھمبیر سے گھمبیر بناتا چلا جا رہا ،ماضی میں بھی اس مسلئے پر دونوں ملکوں کے مابین جنگیں ہو چکی ہیں لیکن جنگ کسی بھی مسلئے کا حل نہیں ہوتی جب تک کہ با معنی مزاکرات نہ ہوں جس میں کشمیریوں کی رائے کا احترام کیا جائے ۔

گو کہ پاکستان کی جانب سے کشمیریوں کی سیاسی و سفارتی حمایت جاری و ساری ہے لیکن ایک ایسی سفارت کاری جس کے نتیجے میں کوئی حل نہ نکل سکے اسے کسی طور بھی کامیاب سفارت کاری نہیں کہا جاسکتا ۔جدید دنیا میں سفارت کاری اور جنگوں کی نئی نئی جہتیں سامنے آ رہی ہیں ایک ایسی جنگ جو اسلحے کے بغیر بھی لڑی جا سکتی ہے ایک ایسی لڑائی جس کو محض پراپیگنڈہ اور اکنامک انٹرسٹ سے لڑا جا سکتا ہے اس میں بلا شبہہ بھارت ہم سے آگے نکل چکا ہے ،،پاکستاں کی سیاسی و سماجی ترقی کو ریورس گئیر لگ چکا ہے ۔اقتدار کا ایک نہ ختم ہونے والا کھیل یہاں پر کھیلا جا رہا ہے۔ایسے میں جب کہ پاکستان ایک نازک دور سے گزر رہا ہے کشمیریوں سے اظہار یکجہتی ایک احسن اقدام سہی لیکن اس سے۔بھی زیادہ اس امر کی ضرورت ہے کہ پاکستان میں تمام سٹیک ہولڈرز مل بیٹھیں اور اپنےگروہی اختلافات کو بھلا کر ملک کی فکر کریں تبھی جا کر ہم اس قابل ہوں گے کہ کشمیریوں کی آ زادی کی بات بھی کر سکیں اور بہترین سفارت کاری سے ان کے خوابوں کی تعبیر کو بھی ممکن بنا سکیں ۔  

Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...