Skip to main content

The sin of dreams! خوابوں کا گناہ!

 خوابوں کا گناہ!

خواب کے بارے میں محقق جانے کیا کہتے ہیں لیکن یہ سچ ہے کہ خوابوں پہ کسی کا پہرا نہیں ہے اور نہ ہو سکتا ہے میری ذاتی رائے میں خوابوں کا تعلق آپکی سوچ سے ہو سکتا ہے لیکن یہ بھی کوئی حتمی رائے نہیں کہی جا سکتی اسی طرح خوابوں کی میراث پہ کسی کا قبضہ نہیں ہو سکتا یہ بات بھی طے ہے خوابوں کا تعلق آپکی روح سے ہے اس بات میں مجھے تو کم ازکم کوئی شک نہیں جتنا آپکی روح پاکیزہ ہو گی خواب بھی اتنے ہی شاندار ہوتے ہیں جس طرح ہاتھوں کے ساتھ قسمت کا کوئی تعلق نہیں اسی طرح آپکی آنکھوں سے بھی خوابوں کا کوئی تعلق نہیں اگر ایسا ہوتا تو جن کے ہاتھ نہیں ہوتے ان کی قسمت نہ ہوتی اور جن کی آنکھیں نہیں ہوتیں ان کے خواب بھی نہ ہوتے لیکن ایسا بلکل بھی نہیں اس کو آپ ایک تصوراتی دنیا بھی کہہ سکتے ہیں  جن کو زندگی میں ہوائی جہاز پر بیٹھنا نصیب نہیں وہ خواب میں اونچی اڑان بھر سکتے ہیں اس پر کوئی ٹکٹ لینے کی ضرورت نہیں اس پر کسی قسم کا کوئی خرچہ نہیں ۔۔۔۔لیکن کچھ تصورات کچھ خواب ایسے ہوتے ہیں جن کوہم اپنے لیے ایک گول کے طور پر سیٹ کرتے ہیں اپنے بچوں کے لیے اپنی قوم کے لیے اپنے مستقبل کے لیے اور پھر ہم اپنی انکھوں سے ان  کے ٹوٹنے کا نظارہ بھی کرتے ہیں کبھی سوچا آپ نے کتنی تکلیف ہوتی  ہے انسان کو ان سپنوں کے ٹوٹنے کی ؟

اقبال کا خواب اور 2023!

علامہ محمد اقبال کے تصورپاکستان یا ایک ایسی مملکت کا خواب جس میں مسلمان اپنے عقائد اور نظریات کے مطابق ایک ایسی زندگی گزاریں گے جو کہ دنیا کے لیے مثال ہو گی آج 2023 تک تو اپنی تعبیر کے مخالف سمت سفر جاری رکھے ہوئے ہے ۔کہنے کو تو یہاں جمہوریت ہے لیکن جمہوریت کی دعویدار تمام کی تمام سیاسی پارٹیاں اپنے اندر جمہوریت لانے میں ناکام نظرآتی ہیں ،موروثی سیاست کی وجہ سے عوام اب ایسا لگتا ہے اس نظام سے بد دل ہوتے جا رہے ہیں ایک طفل تسلی ایک جھوٹی امید ایک بہکاوے کے پیچھے کوئی کہاں تک سفر کر سکتا ہے، اب تو ایسا لگتا ہے ایک بحران در بحران ہے عوام کے لیے مشکلات ہیں کہ بڑھ رہی ہیں اشرافیہ کا ایک مخصوص طبقہ اپنی مراعات کو کم کرنے پہ راضی نہیں عالمی مالیاتی اداروں کی غریب کش فرمائشیں بڑھ رہی ہیں لیکن حیران کن طور پر دنیا کی سب سے بڑی اسمبلی کے حجم  کو کم کرنے کی بات نہیں کی جا رہی لگتا ہے یہ فیصلہ آئی ایم ایف نے پاکستانی عوام پر چھوڑ رکھا ہے ممکن ہے آئی ایم ایف کو اندازہ ہی نہ ہو کہ عوام  کوتو اجناس اور پٹرول کے حصول کے لیے لمبی لمبی لائنوں میں لگنے سے فرست ملے تو ؟

کمی کہاں رہ گئی !

پاکستان کی معاشی حالت کےسدھار کے جتنے بھی جتن کر لیے جائیں ایک بات تو طے ہے۔جب تک تمام سٹیک ہولڈرزاس بات پر متفق نہ ہو جائیں کہ ہم نے اس ملک کی سمت درست کرنی ہے ایک ایسی کوشش جس میں وہ لوگ جن کو لوگ فالو کرتے ہیں اور فالو کرتے کرتے اتنے آگے چلے گئے ہیں کہ شاید اب انہیں کچھ یاد ہی نہیں کہ کیا درست ہے اور کیا غلط ۔ان کے شاہانہ لائف سٹائل اور شارٹ کٹ امیری نے عوام کو محنت سے ،خلوص سے ،اور جہد مسلسل سے کام کرنے کی لگن سے دور کر دیا ہے ،اب جب کہ قائدین کی اور شارٹ کٹ شاہانہ لائف سٹائل کی عوام کو لت لگ چکی ہے جب تک قائدیں اپنے لائف سٹائل کو ایک عام آدمی کی سطع پر نہیں لاتے کسی بھی قسم کی بہتری کی کوئی گنجائش نہیں ہے اگر ایسا ممکن نہیں تو پھر عوام کے پاس ایک رستہ ہے وہ ہےاس نظام سے کنارہ کشی اگر ایسا ہوا تو یہ اس ملک کے لیے اس نظام کے لیے تباہ کن ہو گا  ۔

The sin of dreams!

I know what researchers say about dreams, but it is true that no one is watching over dreams and it cannot be. In my personal opinion, dreams can be related to your thoughts, but this cannot be said to be a final opinion either. Just as nobody can control the inheritance of dreams, it is also certain that the virtues are related to your soul, I have no doubt about it, the purer your soul will be, the dreams are as wonderful as the hands. Luck has nothing to do with it, similarly, dreams have nothing to do with your eyes. You can also call it an imaginary world, who are not lucky enough to sit on a plane in life, they can fly high in their dreams, there is no need to buy a ticket, there is no cost. But some imaginations, some dreams. There are those that we set as a goal for ourselves, for our children, for our nation, for our future, and then we see them through our eyes. Have you ever thought how much it hurts a person to break these dreams?


Iqbal's dream and 2023!

Allama Muhammad Iqbal's vision of Pakistan or the dream of a country in which Muslims will live a life according to their beliefs and ideals, which will be an example for the world, is continuing to travel in the opposite direction of its interpretation until 2023. So there is democracy here, but all the political parties claiming democracy seem to have failed to bring democracy within themselves, because of the inherent politics, the people now seem to be getting angry with this system, a child's consolation, a false hope, a seduction. How far back can one travel, now it seems that there is a crisis after a crisis, the difficulties for the people are increasing, a certain section of the elite is not willing to reduce their privileges, the poverty-stricken demands of the international financial institutions are increasing. But surprisingly, there is no talk of reducing the size of the largest assembly in the world. This decision has been left by the IMF to the people of Pakistan. It is possible that the IMF does not realize that the people are commodities and If you get frustrated by standing in long lines to get petrol?


Where is the shortage!

No matter how much effort is taken to improve the economic condition of Pakistan, one thing is certain. Until all stakeholders agree that we have to correct the direction of this country, an effort in which those who are followed by the people. By doing and following, they have gone so far that they may not remember what is right and what is wrong. Now that the people are addicted to the lavish lifestyle of the leaders and the shortcuts, there is no room for any kind of improvement until the leaders bring their lifestyle to the standard of a common man. If this is not possible, then the people have one way and that is to stay away from this system. If this happens, it will be disastrous for this system for this country.

Comments

Popular posts from this blog

Bay Nazeer Bhuto The Great Leader

بے نظیر بھٹو ایک طلسماتی شخسیت! یہ ایک ٹھنڈی اور اندھیری شام تھی میں اپنی عادت کے مطابق اپنے گھر کی جانب جا رہا تھا کہ میری نظر ایک ادھیڑ عمر شخص پر پڑی ،نجانے  اس گھپ اندھیرے  میں   کہاں  سے آ رہا تھا  میں   نے پوچھ ہی لیا ،جناب کہاں  سے آ رہے ہو ،شائد وہ جلا بھنا بیٹھا تھا لیے کرخت لہجے  میں   بولا غریبوں  کی لیڈر کو جب مار دیا گیا ہے تو ا ب غریبوں  کے ساتھ ایسا تو ہونا ہے  ۔  میں   نے نوٹ کیا تھا ،آج گاڑیاں  سڑک پر قدرے کم تھیں  ،کیا لیڈر بھائی کون لیڈر کس کی بات کر رہے ہو آپ ،اس کی آنکھوں   میں   آنسو تھے اور بس ،اس نے روتے ہوئے بتایا راولپنڈی  میں   بے نظیر بھٹو پر حملہ ہوا جس کے نتیجے  میں   محترمہ اللہ کو پیاری ہو گئی ہیں   ۔ اس وقت پاکستان  میں   موبائل ٹیکنالوجی اتنی عام نہیں  تھی موبائل فون تو تھے لیکن سمارٹ فون اور سوشل میڈیا اتنے عام نہیں  تھے بلکہ نہ ہونے کے برابر تھے  ۔ اس لیے...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

عمل سے بنتی ہے زندگی جنت بھی اور جہنم بھی یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری (علامہ اقبال )

  عمل س ے بنتی ہے زندگی جنت ب ھ ی اور   ج ہ نم ب ھ ی ی ہ خاکی اپنی فطرت می ں ن ہ نوری ہے ن ہ ناری                                     (علام ہ اقبال ) کسی کو وش کرنا ہو کسی کو کس کرنا ہو کسی کو ملنا ہو کسی کو بہت مس کرنا ہو                                         خریدار بلانا ہو کہ خریداری کرنی ہو                                        حا ل پوچھنا ہو کسی کی تیمارداری کرنی ہو وائے ناٹ مری جاں دل سے کھیل کھیل دل میں ہے مور سے زیادہ او نو نو عوام مشکل میں ہے                    ...