Skip to main content

Posts

Showing posts from October, 2022

چھوٹی خوشیاں

میں نے اپنی کار ایک ڈٖھابہ نما ہوٹل کے سامنے روک دی اور گاڑی لاک کیے بغیر ہی ہوٹل میں داخل ہو گیا ہوٹل کیا تھا ایک ڈربہ نما کمرہ اور بس۔۔۔ ہوٹل میں کچھ لوگ شڑاپ شڑاپ چائے کی چسکیاں لے رہے تھے۔تمام ہی لوگ مجھے گھورنے کے انداز میں دیکھ رہے تھے بلکہ دل دل ہی میں میرے بارے میں راے قائم کر رہے تھے،ہوٹل مالک کا انداز البتہ مودبانہ تھا۔ میں نے سپیشل چائے کا آرڈر دیا اور موبائل میں مگن ہو گیا سپیشل چائے کو عرف عام میں دودھ پتی بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس میں پانی کی جگہ دودھ استعمال ہوتا ہے اب دودھ کتنا خالص ہوتا ہے یہ تو شاید دودھ دینے والے جانور کو بھی معلوم نہیں ہوتا میں اور ہوٹل والا کیا جانتے؟ یقینی طور چائے شاندار تھی۔ہوٹل والے نے تحسین طلب نظروں سے مجھے دیکھا اور میں نے بھی کنجوسی نہیں کی۔میں دیکھ رہا تھا وہ زیر لب مسکرا رہا تھا اور کچھ بڑبڑا رہا تھا شاہد کوئی دعا پڑھ رہا ہو ۔ہم دوسروں کو خوشیاں دینے میں بہت کنجوس بلکہ منحوس واقع ہوئے ہیں خوشیاں چھیننے میں ہمارا کوئی ثانی نہیں آئے روز اخبارات میں خبر چھپتی ہے فلاں جگہ ڈاکو پرس چھین کر یا مزاحمت پر گولی مار کر...

Small Pleasures.

Small pleasures..  I stopped my car in front of a dhaba-like hotel and entered the hotel without locking the car What was the hotel was a small room and a bus. Some people were sipping tea in the hotel All the people were staring at me but thinking about me in their hearts were establishing, the style of the hotel owner was polite. I ordered special tea  Special Tea is also commonly known as special tea because it contains milk instead of water It is used, now how pure the milk is, it may not even be known to the milking animal What do I and the hotel know? Certainly the tea was excellent. The hotelier looked appreciative He looked at me and I didn't hesitate either. I was watching him smiling under his breath and muttering something. may be is reciting some , pray, We have not had any chance of taking away our happiness. Every day there is a news in the newspapers that robbers snatched purses from such and  place or escape by shooting on resistance, etc. In ...

Murder of a journalist or pen

The bad news of journalist Arshad Sharif's murder brought back memories of many tragedies. In the Sahiwal tragedy, the children and beasts became a symbol of terror, then who can forget the APS tragedy, books and flowers soaked in blood. And the dream and now the children who became the picture of the pain and grief of the slain journalist. After the tragedies, what else do we get except denials and sorrows? Even in civilized countries, such tragedies happen, but then such a ban is put in place that a similar incident does not happen again in our country. The history of continuous incidents and tragedies and continuous indifference is getting longer. It is known that the country is in the list of worst countries for journalists and it is no secret that Bujo Arshad Sharif had to leave the country. Life is never a bed of flowers for an investigative journalist, but even so. It is not appropriate to say anything before the investigation but that We have to learn from tragedy, it is n...

صحافی کا قتل یا قلم کا سر قلم

صبع صبع صحافی ارشد شریف کے قتل کی بری خبر نے کئی سانحات کی یاد دہبارہ تازہ کر دی صانحہ ماڈل ٹاؤ ن میں گولیاں کھاتے عورتیں اوربزرگ سانحہ ساہیوال میں سہمے بچے اور دہشت کی علامت بنے درندے پھر سانحہ اے پی ایس کو کو ن بھول سکتا ہے خون میں لتھڑی کتابیں اور پھول اور خواب اور اب مقتول صحافی کے درد اور یاس کی تصویر بنے بچے۔سانحات کے بعد مزمتوں تردیدوں اور دلجوئیوں کے سوا ہمیں آتا بھی کیا ہے ؟مہذب ملکوں میں بھی ایسے سانحات ہو جاتے ہیں لیکن پھر ایسی پیش بندی کی جاتی ہے کہ دوبارہ اس سے ملتا جلتا واقعہ نہیں ہوتا ہمارے ہاں تو تسلسل کے ساتھ واقعات بلکہ سانحات اور مسلسل بے حسی کی تاریخ طویل ہوتی جا رئی ہے بلا شبہ صحافی کا قتل نہروبی میں ہوا ہے لیکن کیا یہ کم ہے کہ ملک عزیز صحافیوں کیلیے بدترین ممالک کی لسٹ میں ہے اور یہ بات کوئی ڈھکی چھپی نہیں کہ بوجوہ ارشد شریف کو ملک چھوڑنا پڑا تھا انوسٹیگیٹو جرنلسٹ کیلیے زندگی کبھی بھی پھولوں کی سیج نہیں ہوتی لیکن ایسی بھی کیا۔۔ تحقیقات سے پہلے کچھ بھی کہنا مناسب نہیں لیکن اس سانحے سے ہمیں سیکھنا پڑے گا یہ ایک زندگی کا مسلہ نہیں مسلسل اچھے دماغ بیرون ملک ا...

Ideal social life

                                                                                                            شاید کہ ایسا وقت بھی ہو ترتیب وقت میں                                                                                                              دستک کو تیرا ہاتھ اٹھے لیکن میرا در نہ

corruption,Corruption in our society a journey

بابا جی ٹھیک کہا انہوں نے پہلے ادھر ادھر دیکھا پھر ماتھے پہ سلوٹ آۓ پھر ہڑبڑانے اور بڑبڑانے لگے ساتھ بیٹھے مسافر کی یہ کیفیت دیکھ کر گبھرانا تو بنتا تھا ۔عمومی طور پر ایسے لوگ ڈپریشن کے مریض ہوتے ہیں یا مرگی کے۔میں نے بابا جی کا دھیان بٹانے کیلیئے موبائل سے ویڈیو بنانی شروع کی لیکن بیک فائر ہو گیا ؟ بابا جی نے کنکھیوں سے دیکھا اور جلالی کیفیت میں ایک نہ سمجھ آنے والی گرداب الاپنی شروع کر دی میں نے پوچھا کوئی مسلہ ہے کیا ؟شاید اسی لمحے کا انتظار ۔۔۔۔۔۔۔ بابا جی کو سڑک کی حالت زار نے مشتحل کر دیا تھا اب وہ زبان کے ساتھ ساتھ ہاتھ بھی چلا رہے تھے ان کے مطابق بارشیں اللہ کی رحمت کے علاوہ کنسٹرکشن کا میعار جانچنے کا پیمانہ بھی ہیں ۔لیکن کیسے ۔؟ اب وہ باقاعدہ ایک پروفیسر کی طرح لیکچر دے رہے تھے ۔ ان کا ماننا تھا غریب ملکوں کی غربت حقیقت میں کرپشن کی بگڑی قسم ہے ، ہر بارش میں بہت سے نقصانات کو قدرت پہ ڈال دیا جاتا ہے حالانکہ ایک مظبوط اور منظم نظام ریاست میں ایسا ممکن نہیں ہوتا مجھے ایک واقعہ یاد آیا ایک دیوار کی تعمیر ہوئی متعلقہ اتھارٹی نے چیکنگ کے بحد بل ادا کیا اور اگلے دن محض ایک ...

Ideal social life.left behind bad habits

ہم تو ٹھرے پاکستانی !  آپ پاکستان کے کسی چھوٹے بڑے شہر میں چلے جائیں ایک چیز آپ کو کامن مل جائے گی آپ پر کوئی ٹرسٹ نہیں کرے گا اور آپ بھی کسی پر ٹرسٹ نہیں کرو گے ؟ لیکن آپ ڈھونگیون پراعتماد کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی سپورٹ بھی کرو گے ۔ان کے جال میں پھنسنے کیلئے اپنے آپ کو تیار پاؤ گے آپ کسی نانبائ کی دکان پر دس منٹ کے لئے رک کر دیکھ لیں آپ اسے اپنا سیاسی گرو مان لیں گے ۔آپ میڈیکل سٹور والے سے بلا چون و چراہ دل کا آپریشن کروا لو گے لیکن پروفیشنل ڈاکٹر کی ایسی کی تیسی ۔آپ محلے کے امام صاحب کو دھتکار دو گے لیکن اجنبی ڈھونگی سے لڑکی بیاہ دو گے ۔آپ بھا ئی کو ددشمن اور فراڈی کو دوست بنانے میں منٹ کی دیر نہیں کرتے ۔آپ لوگوں کی اخلاقیات کو لباس سے جوڑ لیتے ہو آپ لوگوں کو بے وقوف وعقلمند سمجھنے کیلۓ اپنے فلسفے پر قاہم رہنا چاہتے ہو ۔پاکستان کے کئ شعبوں میں ڈھونگی ہونگے لیکن ہماری مہربانیوں نے انہیں عزت شہرت دولت کی بلندیوں تک پہنچا رکھا ہے جس دن ہم جانوروں کے ڈاکٹر سے انسانوں کی نبض پر ہاتھ رکھوانا چھوڑ دیں گے آپ یقیں کیجیے آدھے مسا ئل ہم سے بھاگ  جائیں گے آگے بڑھنے کیلیے اگر ایک آدھ بری...